کابل: افغانستان اور پاکستان کے درمیان مرکزی سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا گیا ہے۔ طورخم بارڈر کراسنگ کی بندش افغانستان کے حکمران طالبان اور پاکستان کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے بعد ہوئی ہے۔ طورخم میں افغان طالبان کے کمشنر نے کہا کہ سرحدی مقام کو سفر اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ طورخم میں طالبان کمشنر مولوی محمد صدیق نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اس لیے ہماری قیادت کی ہدایات پر داخلی راستہ بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے افغانستان میں لوگوں کو مشرقی صوبہ ننگرہار میں سرحدی گزرگاہ پر سفر کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ تاہم طالبان عہدیدار نے یہ واضح نہیں کیا کہ اسلام آباد نے مبینہ طور پر کس عہد کی خلاف ورزی کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی پولیس کے ایک اہلکار خالد خان نے طورخم سرحد کی بندش کی تصدیق کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 2,600 کلومیٹر سرحدی تنازعات کئی دہائیوں سے پڑوسیوں کے درمیان تنازعہ کی وجہ بنا ہوا ہے ہیں۔ افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے دو دہائیوں کے اقتدار کے دوران اور 2021 میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے سرحد پر جھڑپیں برسوں سے ہوتی رہی ہیں۔