انقرہ: فری لانس صحافی میر علی کوثر کو ترکی میں 6 فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے متعلق 'فرضی خبریں' پھیلانے کے شبہے میں گرفتار کر لیا گیا۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کوثر 6 فروری کو آنے والے زلزلے کے مرکز سے 200 میل دور تھے۔ زلزلے کے فوراً بعد وہ اپنے کیمرے اور مائیکروفون کے ساتھ متاثرہ علاقے میں زندہ بچ جانے والوں کا انٹرویو کرنے پہنچ گئے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر زندہ بچ جانے والوں اور بچانے والوں کی کہانیاں شیئر کیں اور اب 'جعلی خبریں' پھیلانے کے شبہے میں ان سے تفتیش کی جا رہی ہے، جس میں جرم ثابت ہونے پر تین سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔
وہ کم از کم چار صحافیوں میں سے ایک ہیں جن سے زلزلے کی رپورٹنگ یا تبصرہ کرنے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ آزادی صحافت کے گروپوں کا کہنا ہے کہ کئی دیگر افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، انہیں ہراساں کیا گیا ہے یا رپورٹنگ کرنے سے روکا گیا ہے۔ تاہم ترک حکام نے صحافی کی گرفتاری پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ خیال ر ہے کہ ترکی اور شام میں آنے والے زلزلوں میں کم از کم 50 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کوثر نے بتایا کہ زلزلہ آنے سے کچھ دیر قبل وہ جنوب مشرقی شہر دیار باقر میں اپنی بالکونی میں سگریٹ پی رہے تھے کہ اچانک ان کے دو کتے بھونکنے لگے۔ بعد میں انہیں یاد آیا کہ کیسے وہ 2020 میں مشرقی ترکی میں آنے والے ایک چھوٹے سے زلزلے سے چند سیکنڈ قبل بالکل اسی طرح بھونکے تھے۔