اسلام آباد: پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس کے مطابق 9 مئی کے مقدمات میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی اور 900 سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو سنگین جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز عمران کشور نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے ان افراد کو انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر الزامات کے تحت لاہور کے مختلف تھانوں میں مجموعی طور پر درج 14 مقدمات میں سے 12 میں مرکزی ملزم قرار دیا ہے اور چالان اے ٹی سی میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے نامزد افراد جن میں عمران خان، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سابق صوبائی وزرا میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر کے خلاف ’کافی شواہد‘ حاصل کرلیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقدمات میں فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ، صنم جاوید اور پی ٹی آئی کے کچھ دیگر کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، پولیس افسر نے کہا کہ ان ملزمان کے خلاف شواہد پیمرا، وفاقی تحقیقاتی ادارے اور فوجی حکام سے موصول ہونے والی رپورٹس پر مبنی ہیں۔ ڈی آئی جی کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں درج درجن سے زائد مقدمات میں ڈیجیٹل اور فوٹوگرامیٹرک شواہد کے ساتھ ساتھ ملزمان کے وائس میسجز سے بھی ان پر لگائے گئے الزامات کی تصدیق ہوگئی۔
درج مقدمات کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد نے لاہور میں فوجی تنصیبات، پولیس کی گاڑیوں، دیگر سرکاری و نجی املاک پر حملہ کیا، لاہور کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس)، عسکری ٹاور اور شادمان تھانے میں توڑ پھوڑ کے ویڈیو کلپس میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد معاملہ توجہ کا مرکز بن گیا تھا۔ ایک سوال پر پولیس افسر نے بتایا کہ لاہور کے مختلف تھانوں میں درج ایف آئی آرز میں 900 سے زائد ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے پُرتشدد حملوں سے متعلق دو دیگر کیسز میں بھی تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقاتی ٹیمیں جلد از جلد ان کیسز کا چالان بھی مکمل کرکے جمع کرائیں گی۔