استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے استنبول میں دھماکے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا۔ اردگان نے جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے انڈونیشیا روانہ ہونے سے قبل استنبول میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "اگرچہ 100 فیصد تصدیق کرنا قبل از وقت ہے پھر بھی گورنر کے دفتر کی ابتدائی رپورٹس اور معلومات سے دہشت کی بو آ رہی ہے۔ خبر رساں ایجنسی ژنہوا کی رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اس میں اکیلی خاتون کا کردار تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے ذریعے ترکیہ پر قبضہ کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ Erdogan on Istanbul Blast
رجب طیب اردگان نے کہا کہ ہماری ریاست کی متعلقہ اکائیاں اس گھناؤنے حملے کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ اس کے پیچھے موجود حلقوں کا پتہ لگانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ترکیہ اور ترک قوم کو دہشت گردی کے ذریعے ہتھیار ڈالنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوئیں اور نہ ہی ہوں گی۔ ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے پیر کو کہا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد گروپ 'کردستان ورکرز پارٹی' استنبول کی استقلال اسٹریٹ پر حملے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ استقلال اسٹریٹ پر بم نصب کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں آٹھ افراد ہلاک اور 81 زخمی ہوئے تھے۔
سلیمان سویلو نے اسے دہشت گردی کا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اندازہ یہ ہے کہ یہ حملہ شام کے عین العرب سے ہوا ہے، جہاں پی کے کے یعنی 'کردستان ورکرز پارٹی' اور اسکی شامی شاخ وائی پی جی کا ہیڈکوارٹر واقع ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترکیہ دہشت گردی کے خلاف اپنی پرعزم اور جائز جنگ جاری رکھے گا۔ انہوں نے عہد کیا کہ ترکیہ ان لوگوں کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا جو حملے کے پیچھے ہیں۔ ترکیہ نے پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ہم ان لوگوں کے خلاف جوابی کارروائی کریں گے جو اس گھناؤنے دہشت گرد حملے کے ذمہ دار ہیں۔