اقوام متحدہ: اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی حقوق الزے برینڈز کیہریس کے مطابق خوراک، صحت، پناہ گاہ یا سکیورٹی تک رسائی کو یقینی بنائے بغیر غزہ میں 10 لاکھ سے زائد لوگوں کو بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرنے کے اسرائیل کے احکامات بین الاقوامی قانونی تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام ہیں اور "ممکنہ طور پر جبراً منتقلی، جنگی جرم" کے مترادف ہیں۔
الزے برینڈز کیہریس نے کچھ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کو بیرون ملکوں میں آباد کرنے پر زور دینے والے اشتعال انگیز بیانات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں جبری نقل مکانی کے خطرے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کا حق حاصل ہونا چاہیئے اور اس کی ضمانت دی جانی چاہیئے۔‘‘
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ "اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک ایسی جنگ ہے جس میں شہریوں پر ہورہے منفی اثرات کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے۔" انہوں نے کہا کہ، اسرائیل کے حیرت انگیز انخلاء کے احکامات کے نتیجے میں، فلسطینیوں کی ایک کثیر تعداد زمین کے ایک چھوٹے حصے میں زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ، ان ناکافی پناہ گاہوں میں انتہائی بنیادی ضروریات کا فقدان ہے۔