یروشلم: اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے جمعرات کے روز غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو کم کرنے یا جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کے امریکی مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ ان مطالبات پر نتن یاہو نے وائٹ ہاؤس کی سرزنش کی ہے۔ جنگ کے ابتدائی دنوں میں اسرائیل کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے والے اس کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ نے بدگمانی کا اظہار کرنا شروع کر دیا ہے اور نتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کے بعد، غزہ کے لیے اپنے وژن کو واضح کرے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، فلسطین کو آزادی کے بغیر اسرائیل کو کبھی بھی "حقیقی سلامتی" حاصل نہیں ہوگی۔ بلنکن کے اس بیان کے بعد ہی اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکہ کی سرزنش کرتے ہوئے جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کی سختی سے مخالفت کی ہے۔اس ہفتے کے شروع میں، وائٹ ہاؤس نے بھی اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کے لیے غزہ میں فوجی حملے کی شدت کو کم کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔ وائٹ ہاوس کے اس مطالبے کو بھی اسرائیل نے ٹھکرا دیا ہے۔ ایک نیوز کانفرنس میں، نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اس وقت تک اپنا حملہ نہیں روکے گا جب تک کہ وہ غزہ میں حماس کو تباہ کرنے اور حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کے اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کر لیتا۔ اس دوران نتن یاہو نے اسرائیلی ناقدین کے گروپ کے اہداف کو حاصل نہیں کر پانے والے ان دعووں کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ جنگ کئی مہینوں تک جاری رہے گی۔ نتن یاہو نے کہا کہ ’’ہم فتح سے کم کسی چیز پر تصفیہ نہیں کریں گے۔