دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے برطانوی ہم منصب رشی سنک سے فون پر اسرائیل اور حماس کے بیچ جاری جنگ پر تبادلہ خیال کیا۔ وزارت خارجہ نے ہفتہ کو یہ اطلاع دی۔ دونوں وزرائے اعظم نے ہندوستان-برطانیہ تعلقات اور تجارتی معاہدوں پر تبادلہ خیال کیا۔ مغربی ایشیا کے بارے میں پی ایم مودی نے کہا کہ وہ اور سنک اس بات پر متفق ہیں کہ وہاں دہشت اور تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ پی ایم نے انسٹاگرام پر پوسٹ کیا کہ 'شہریوں کی موت انتہائی تشویشناک ہے۔ علاقائی امن، سلامتی، استحکام اور مسلسل انسانی امداد کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی، بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورت حال اور شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے علاقائی امن، سلامتی، استحکام اور انسانی امداد جاری رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ پی ایم مودی نے پی ایم سنک کو ان کی میعاد کے ایک سال کی تکمیل پر مبارکباد دی۔ لیڈروں نے تجارت، سرمایہ کاری، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، دفاع، سیکورٹی، صحت اور دیگر شعبوں سمیت دو طرفہ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
وہیں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جمعہ کو غزہ شہر میں ایمبولینس کے قافلے پر حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل نے تصدیق کی کہ اس نے ایمبولینس کو نشانہ بنایا، لیکن بغیر ثبوت فراہم کیے کہا کہ اس حملے میں حماس کے جنگجو نشانہ بنے تھے۔ اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال پر بمباری کا اعتراف کیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیلی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج نے زخمیوں کو لے جاتی ہوئی ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے الشفا اسپتال سے نکلتی ہوئی ایمبولینسوں کے کاروان کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں شہادتوں کے ساتھ کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے اسرائیل اور حماس جنگ میں انسانی بنیادوں پر توقف کے امریکی مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے جمعہ کے روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے کہا کہ "جب تک کہ حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، ہم مکمل طور پر آگے بڑھ رہے ہیں"،۔ بلنکن گزشتہ ماہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کے تیسرے دورے پر ہیں۔ دنیا بھر سے مطالبات کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ بندی کو مسترد کر دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں ضروری امداد کی اجازت دینے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف کے لیے بڑھتے ہوئے مغربی دباؤ کے باوجود عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل "اپنی پوری طاقت” کے ساتھ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اور ایک ایسی عارضی جنگ بندی کو نہیں مانتا جس میں ہمارے یرغمالیوں کی واپسی شامل نہیں ہے۔ 7 اکتوبر کو حماس نے اپنے حملے میں تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنایا ہے، جس میں بعض معمر خواتین اور غیرملکیوں کو انسانی بنیادوں پر رہا بھی کیا ہے۔
وہیں۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن آج (4 نومبر) اردن میں ہیں۔ بلنکن وہاں عرب رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ اس ہفتے کے شروع میں، اردن نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا اور اسرائیل کے ایلچی سے کہا تھا کہ وہ کم از کم اس وقت تک عمان واپس نہ جائیں جب تک کہ غزہ کے حالات بہتر نہیں ہو جاتے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن 5 نومبر کو ترکیہ جائیں گے، جہاں وہ ترکیہ کو اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق، غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد اور بازآبادکاری کے مسائل پر بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر اب تک 2 ایٹم بموں کے مساوی بم پھینکے ہیں
اسرائیلی فوجیوں نے غزہ شہر میں مزید گھیرا تنگ کرتے ہوئے جمعہ کو شہر کے اندر عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر ٹارگٹ حملے شروع کر دیے ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل اور حماس کی جنگ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 9,227 تک پہنچ گئی ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد اور اسرائیلی چھاپوں میں 140 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں 1,400 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر 7 اکتوبر کے حماس کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ حماس کے ساتھ ثالثی کرنے والے امریکہ، مصر، اسرائیل اور قطر کے درمیان بظاہر سمجھوتے کے تحت بدھ سے تقریباً 1100 افراد رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی سے نکل چکے ہیں۔