تل ابیب: انتہائی دائیں بازو نظریات کے حامل اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویرنے پولیس کو عوامی مقامات سے فلسطینی پرچم ہٹانے کی ہدایت کی ہے اور فلسطینی قومی پرچم کو لہرانا دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی قانون فلسطینی جھنڈوں کو غیر قانونی قرار نہیں دیتا لیکن پولیس اور فوجیوں کو امن عامہ کے لیے خطرہ کی صورتوں میں انہیں ہٹانے کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل میں فلسطینی پرچم کی نمائش کو عملی طور پر اسرائیلی حکام نے طویل عرصے سے روک رکھا ہے، فلسطینی اس طرح کے اقدام کو فلسطینی شناخت کو دبانے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ Israel Bans Palestinian Flags
اسرائیلی وزیر کے احکامات ہفتے کے روز تل ابیب میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی حکومت مخالف مظاہرے کے بعد سامنے آیا ہے جس مظاہرے میں کچھ مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرایا تھا۔ مظاہرین نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حال ہی میں حلف اٹھانے والی حکومت کو "فاشسٹ" قرار دیا اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان برابری اور بقائے باہمی کی وکالت کی۔ اتوار کو ٹویٹر پر لکھتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ تل ابیب کے احتجاج میں فلسطینی پرچم کی موجودگی اشتعال انگیزی تھی۔
اس کے علاوہ بین گویر کی یہ ہدایت گزشتہ ہفتے ایک طویل عرصے تک قید رہنے والے فلسطینی قیدی کی رہائی کے بعد بھی ہے، جس کے استقبال میں شمالی اسرائیل میں اپنے گاؤں میں فلسطینی پرچم لہرایا گیا تھا۔ بین گویر نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی پرچم لہرانا دہشت گردی کی حمایت ہے۔ بین گویر نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون شکنی کرنے والے دہشت گردی کے جھنڈے لہرائیں، دہشت گردی کو اکسائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں، اس لیے میں نے عوامی مقامات سے دہشت گردی کی حمایت کرنے والے جھنڈوں کو ہٹانے اور اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی کو روکنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: