دی ہیگ، نیدرلینڈز: اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت میں جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزام کی سماعت ہوئی۔ جنوبی افریقہ نے باضابطہ طور پراسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔
- غزہ کی تازہ جنگ فلسطینیوں پر کئی دہائیوں سے جاری اسرائیلی جبر کا حصہ ہے: جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دینے کی درخواست کی۔ عالمی عدالت میں سماعت کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل عادیلہ حاسم نے کہا کہ عدالت میں گزشتہ 13 ہفتوں کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ حاسم نے کہا کہ غزہ کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ عدالتی حکم ہی غزہ کے عوام کے مصائب کو روک سکتا ہے۔ اس کیس میں جنوبی افریقہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم روکنے پر مجبور کرنے کے لیے ابتدائی احکامات چاہتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے وکیل نے آئی سی جے میں کہا کہ، "اس عدالت کے حکم کے سوا کوئی بھی مصیبت کو روک نہیں پائے گا،"
اسرائیل نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ اسرائیل اکثر بین الاقوامی ٹربیونلز یا اقوام متحدہ کی تحقیقات کا یہ کہہ کر بائیکاٹ کرتا ہے کہ وہ غیر منصفانہ اور متعصب ہیں۔ لیکن اس مقدمے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسرائیلی رہنماؤں نے اپنی بین الاقوامی ساکھ کے دفاع کے لیے عدالت سے منسلک ہونے کا قدم اٹھایا ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں ابتدائی بیانات کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل نے کہا کہ غزہ کی تازہ جنگ فلسطینیوں پر کئی دہائیوں سے جاری اسرائیلی جبر کا حصہ ہے۔
- اسرائیل کی ریاست پر نسل کشی کا الزام ہے جبکہ وہ نسل کشی سے لڑ رہی ہے: اسرائیل
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے اس معاملے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے ویڈیو بیان میں کہا کہ، "یہ ایک الٹی سیدھی دنیا ہے، اسرائیل کی ریاست پر نسل کشی کا الزام ہے جبکہ وہ نسل کشی سے لڑ رہی ہے، جنوبی افریقہ کی منافقت بلندی پر ہے۔
- اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات بے بنیاد: امریکہ