یروشلم: اسرائیلی فوج کی طرف سے فضائی بمباری سے اس وقت تک مرنے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد 2329 ہو گئی ہے جبکہ 9714 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مرنے والوں کی تعداد 2300 سے زائد ہو گئی۔ جبکہ حماس کی طرف سے اسرائیل میں کیے گئے حملوں میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1300 سے زائد بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پر زمینی، فضائی اور سمندری حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ مگر ابھی ہمیں یہ نہیں معلوم کہ یہ سب کب کیا جائے گا۔ سنیچر کی رات اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ان حملوں کی تیاری کرنے والے فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔ ایک ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ بلٹ پروف جیکٹ پہنے ہوئے ہیں اور وہ فوجیوں سے کہہ رہے کہ کیا آپ اگلے مشن کے لیے تیار ہیں۔ ابھی آگے بہت کچھ ہونے جا رہا ہے۔
رات بھر اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری رہا۔ اسرائیل کی طرف سے لاکھوں فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں زمینی آپریشن شروع کرنے کے امکانات کے بعد ہزاروں فلسطینی غزہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اس انخلا سے متعلق اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ چھوڑنے والوں کو تین گھنٹوں کے ایک محفوظ رستہ دیا جائے گا۔ تاہم ان شہریوں کو ہر صورت میں مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے سے لے کر دوپہر ایک بجے تک سرحد پار کرنا ہو گی۔
یہ رستہ بیت حنون سے خان یونس کی طرف جاتا ہے۔ ترجمان کے مطابق ان تین گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج یہاں سے گزرنے والوں پر بمباری نہیں کرے گی۔ ابتدائی طور پر اسرائیل نے 24 گھنٹوں میں غزہ کے شمالی حصے سے شہریوں کو نکلنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ اس وقت اسرائیل نے دو رستے اس مقصد کے لیے وقف کر رکھے تھے۔ ان میں سے ایک رستہ یہی تھا جس کے بارے میں اسرائیلی فوج نے اب تین گھنٹوں کی حد مقرر کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے انخلا کے اس حکم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال میں داخل مریضوں کو وہاں سے زبردستی نکلنے پر مبجور کرنا انھیں سزائے موت دینے کے مترادف ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 11 لاکھ افراد کو متوقع زمینی حملے سے قبل وہاں سے نکل جانے کے لیے خبردار کیے جانے کے بعد غزہ کے ہزاروں شہری شمالی علاقے کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے لوگوں کی بڑے پیمانے پر اس نقل و حرکت کو انخلا قرار دیا ہے۔