غزہ: اسرائیل حماس جنگ 47 ویں دن میں داخل ہوگئی ہے اور جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد بھی 14500 سے تجاوز کرگئی ہے۔ گزشتہ روز قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے تحت عارضی جنگ کا معاہدہ طئے پایا تھا لیکن اس معاہدے پر ابھی تک عمل نہیں کیا جاسکا ہے، جس کی وجہ سے اسرائیل کی غزہ میں مسلسل بمباری جاری ہے۔ آج صبح اسرائیلی فورسز نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ کو کئی دیگر سینئر ڈاکٹروں کے ساتھ گرفتار کرلیا ہے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بھی گرفتاری کی تصدیق کی ہے، اس کے علاوہ سلمیہ کے کزِن نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس کی تصدیق کی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز بغیر کسی ثبوت کے الشفا اسپتال کے بارے میں یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کو حماس کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اسی الزام کو بنیاد بنا کر اسرائیلی فورسز نے میڈیکل کمپلیکس کا محاصرہ کیا اور چھاپہ مارا، اسکی عمارتوں پر بمباری کی گئی جس کی وجہ سے سینکڑوں مریض جان کی بازی ہار گئے۔ جو اس بات کی واضح علامت ہے کہ غزہ کی پٹی کے اندر اب کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے کیونکہ یہ حملے فلسطینی کمیونٹی کے تمام طبقات تک پہنچ چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے اسپتال پر چھاپہ مارنے کے بعد یہ الزام لگایا تھا کہ حماس کے جنگجوؤں نے غزہ شہر میں اسپتالوں کے نیچے حماس کے سرنگ ہیں لیکن حماس اور اسپتال کے حکام نے متعدد دفعہ ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
وہیں دوسری جانب جمعرات کے روز انڈونیشین چیریٹی میڈیکل ایمرجنسی ریسکیو کمیٹی، جس نے 2011 میں غزہ میں انڈونیشیا کے اسپتال کی تعمیر کے وقت فنڈ فراہم کیا تھا، کا کہنا ہے کہ اسپتال کو مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا ہے اور اس کے رضاکار رفح منتقل ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے انڈونیشیا کے اسپتال کو خالی کرنے کے لیے چند گھنٹے کا وقت دیا تھا۔ غزہ کے یہ دونوں اسپتال، الشفا اور انڈونیشیائی اسپتال، انتہائی سنگین اور نازک حالت کا مشاہدہ کر رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوجی اب بھی ان کا محاصرہ کیے ہوئے ہے اور ان کا کنٹرول بھی اپنے قبضے میں لیے ہوئے ہے۔