غزہ:غزہ میں اسرائیل کی جانب سے اب تک کی سب سے بڑی فوجی کاروائی جاری ہے۔ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 7500 سے تجاوز کرگئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 21 ہزار سے زائد فلسطینی، اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوئے ہیں۔
- غزہ میں بلیک آوٹ:
اسرائیل، غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے پر آمادہ ہوگیا ہے۔ غزہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ خدمات پوری طرح سے بند کردی گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ سے باہری دنیا کا رابطہ ختم ہوچکا ہے۔ ایسے میں خدشہ ظاہر کہا جارہا ہے کہ، اب اسرائیلی جارحیت کے ثبوت دنیا پر ظاہر بھی نہیں ہوں گے۔ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں مقیم ایک حقوق نسواں تنظیم کی ڈائریکٹر وفا عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ، "میں بہت ڈری ہوئی تھی کہ ایسا ہونے والا ہے۔" انھوں نے کہا کہ انھوں نے وسطی غزہ میں مقیم اپنے اہل خانہ سے کئی گھنٹوں سے بات نہیں کی۔ وفا عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ "ہم ٹی وی پر لائیو ہونے کی وجہ سے یہ خوفناک چیزیں اور قتل عام دیکھ رہے ہیں، تو اب جب مکمل بلیک آؤٹ ہو گا تو کیا ہوگا؟" فلسطینی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی معطلی غزہ پٹی پر زمینی حملے کا پیش خیمہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا بیان سامنے آیا ہے جس کے مطابق غزہ میں کام کرنے والے اس کے عملے سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور ہمیں غزہ میں اپنے اہلکاروں کی حفاظت سے متعلق سخت تشویش ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی غزہ میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
- اسرائیل نے غزہ میں بلیک آوٹ کیوں کیا؟
ہیومن رائٹس واچ کی سینئر ٹیکنالوجی اور انسانی حقوق کی محقق ڈیبورا براؤن کا کہنا ہے کہ بمباری والے انکلیو میں مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ لوگوں کو "اپنے پیاروں سے بات چیت کرنے اور جان بچانے والی طبی اور دیگر ضروری خدمات تک رسائی" سے روک رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "اس بلیک آؤٹ سے بڑے پیمانے پر ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے آنے دینے سے روکنا ہوسکتا ہے۔" ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مواصلاتی نظام ٹھپ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے معلومات اور ثبوت حاصل کرنا اور ان خلاف ورزیوں کا سامنا کرنے والوں سے رابطہ مشکل ہو جائے گا۔