یروشلم: اسرائیل حماس جنگ کے آج 100 دن ہوچکے ہیں، اسرائیل اور حماس کی تازہ ترین جنگ فلسطین تنازع کی اب تک کی سب سے طویل، خونریز اور تباہ کن لڑائی ہے۔ یہ لڑائی سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے جنوبی اسرائیل میں حملہ کیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی، بحری اور زمینی حملوں ساتھ اندھادھند گولہ باری کی جس نے بے مثال تباہی مچائی اور پورے خطے کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ اقوام متحدہ کے مانیٹروں کا کہنا ہے کہ جارحیت نے غزہ میں فلسطینیوں کی اکثریت کو بے گھر کر دیا ہے، غزہ کے آدھے سے زیادہ ہسپتالوں کو مسمار کر دیا ہے اور بڑے پیمانے پر لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اب سخت متاثرہ شمال میں اپنی کاروائیوں کو کم کر دیا ہے۔ لیکن جنوب میں جہاں حماس کے رہنماؤں کی موجودگی کا امکان ہے، وہاں وہ پوری طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ دریں اثنا، لبنان کی حزب اللہ ملیشیا اور اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً ہر روز سرحد پار جھڑپوں میں مصروف ہیں۔
- 'عالمی عدالت سمیت کوئی بھی یہ جنگ نہیں روک سکتا'
اسرائیل فتح تک حماس کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا اور اسے عالمی عدالت سمیت کوئی نہیں روک سکے گا۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ایک تقریر میں کہا، جب غزہ میں لڑائی 100ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ نیتن یاہو نے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے ان الزامات پر دو دن کی سماعت کے بعد بات کی، کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اس الزام کو اسرائیل نے توہین آمیز اور منافقانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ جنوبی افریقہ نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ عبوری قدم میں اسرائیل کو اپنی چھلکتی فضائی اور زمینی کاروائی کو روکنے کا حکم دے۔
- فلسطین کی حمایت میں عالمی احتجاج کا دن