اردو

urdu

ETV Bharat / international

Israel Elections 2022 اسرائیل میں چار سال کے دوران پانچواں انتخاب، ایگزٹ پول میں نیتن یاہو کی اتحادی پارٹی کو برتری

اسرائیل میں انتخابات کے سرکاری نتائج آنے سے پہلے ہی امکان ظاہر کیا گیا کہ نیتن یاہو اور ان کے اتحادی جیت کے قریب ہیں۔ اسرائیل کے تین بڑے ٹی وی اسٹیشنوں کی جانب کرائے گئے پوسٹ پولز کے مطابق نیتن یاہو اور ان کے اتحادی 120 رکنی پارلیمنٹ میں سے 65 نشستیں جیت سکتے ہیں۔ Israel Elections 2022

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Nov 2, 2022, 8:03 PM IST

یروشلم: اسرائیل کے انتخابات میں سابق وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور ان کی اتحادی جماعتوں نے ایگزٹ پول میں برتری حاصل کرلی ہے۔ اسرائیل میں منگل کو چار سال سے بھی کم عرصے کے دوران پانچویں مرتبہ انتخابات ہوئے ہیں،ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح 2015 کے بعد سے بلند ترین سطح پر تھی۔ سیاسی تجزیہ کار یہ انداز لگا رہے ہیں کہ سابق وزیر اعظم نیتن یاہو کی قیادت میں اتحاد فتح کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ Israel Elections 2022

اسرائیل میں پوسٹ پولز نے اشارہ دیا ہے کہ نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں نے ساڑھے تین سال کے سیاسی تعطل کے بعد اقتدار میں واپس آنے کے لیے کافی نشستیں جیت رہے ہیں۔اسرائیل کے تین بڑے ٹی وی اسٹیشنوں نے بھی پوسٹ پولز میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ نیتن یاہو اور ان کے اتحادی 120 رکنی پارلیمنٹ میں 65 نشستیں جیت سکتے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے اخبار نے بھی رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو کی قیادت والا اتحاد 65 سیٹیں جیت لے گا تاہم حتمی نتائج آنے تک یہ اعداد و شمار تبدیل ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Israel Elections 2022 چار سال میں پانچویں بار اسرائیل میں عام انتخابات، صدر کی شہریوں سے ووٹ ڈالنے کی اپیل

سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں ابتدائی نتائج بتا رہے ہیں کہ 12 سال تک اقتدار میں رہنے والے نیتن یاہو ایک مرتبہ پھر اقتدار میں آنے والے ہیں۔القدس میں اپنے حامیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم ایک بڑی فتح کے قریب ہیں۔ دوسری جانب نیتن یاہو کے حریف اور موجودہ وزیراعظم یائر لاپڈ کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

2019 میں 73 سالہ نیتن یاہو پر رشوت خوری اور دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد سے اسرائیل میں سیاسی تعطل جاری ہے۔ نیتن یاہو اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم تھے اور کرپشن کے الزامات میں گھری ان کی قیادت موجودہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ بھی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details