یروشلم: بیت المقدس کے مقدس شہر میں بدامنی کی لہر کے بعد اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں اور سیاحوں کے دورے پر پابندی عائد کردی ہے۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ مقدس احاطے کا دورہ غیر مسلموں کے لیے رمضان کے اختتام تک روک دیا گیا ہے اور یہ فیصلہ مقدس مقامات پر تشدد کے بعد وزیر دفاع اور سیکورٹی سربراہان کی جانب سے متفقہ طور پر سفارش کیے جانے کے بعد لیا گیا ہے۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے پر لگاتار چھاپے مارے جس کی وجہ سے کئی مرتبہ تصادم آرائی ہوئی جس میں پہلی رات کم از کم 12 فلسطینی زخمی ہوئے اور 400 سے زائد کو گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے وزیر ایتامر بن گویر نے حکومتی احکامات کی مذمت کی ہے۔ ایتامر بن گویر نے کہا جب ہم پر دہشت گردانہ حملے ہوں گے تو ہمیں بھی بھرپور طاقت کے ساتھ واپس جواب دینا چاہیے۔ منگل کو اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے طویل مدتی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقریباً 800 آباد کاروں کو مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں عبادت کی اجازت دی تھی جبکہ رمضان کے آخری عشرے اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوتی۔