اسلام آباد:پاکستان کے صوبہ لاہور میں سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے اطراف میں مسلسل دوسرے روز پی ٹی آئی کارکنوں اور گرفتار کرنے آئی پولیس کے درمیان تصادم جاری ہے۔ پاکستان میڈیا کے مطابق اسلام آباد پولیس اور اس کے معاونین سیکیورٹی اہلکاروں نے توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں عمران خان کو آج صبح بھی گرفتار کرنے کی تازہ کوشش کی, لیکن پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے سخت مزاحمت کی وجہ سے پولیس ابھی تک عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکی۔ اس دوران پولیس کی جانب سے زبردست آنسو گیس کی شیلینگ کی گئی لیکن عمران خان کے سپورٹر کسی صورت میں بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
دوسری جانب عمران خان نے ایک ٹوئٹر جاری کرکے لکھا ہے کہ واضح طور پر گرفتاری کا دعویٰ محض ایک ڈرامہ تھا جبکہ اصل نیت اغواء اور قتل کی ہے۔آنسو گیس اور آبی توپوں کے بعد اب یہ سیدھی فائرنگ پر اتر آئے ہیں۔انھوں نے مزید لکھا کہ کل شام میں نے ضمانتی بانڈ بھی مہیا کیا مگر DIGنے وصول تک کرنے سےانکار کر دیا۔ ان کی بدنیتی اور ناپاک عزائم میں کسی قسم کا ابہام باقی نہیں ہیں۔ وہیں آج توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی۔
عمران خان نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے کارکنان اور قائدین پر کل صبح سے آنسو گیس، کیمیکل ملے پانی والی توپوں اور ربڑ کی گولیاں چلائی جارہی ہیں جبکہ آج صبح سیدھی فائرنگ سے پولیس کی یلغار کے بعد رینجرز میدان میں اتار دیے گئے ہیں جو براہ راست عوام سے متصادم ہیں۔ انھوں نے مزید لکھا کہ اسٹییبلیشمنٹ کے وہ حلقے جن کا دعویٰ ہے کہ وہ غیرجانبدار ہیں، سے میرا سوال ہے کہ آیا آپ کا تصور غیرجانبداریت یہ ہے کہ نہتے مظاہرین اور ملک کی سب سے بڑی جماعت کے قائدین، جن کے رہنما کو ایک غیرقانونی وارنٹ کا سامنا اور وہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہو اور مجرموں کی حکومت اغواء کر کے ممکنہ طور پر اسے قتل کرنے کے لیے کوشاں ہو، کے مدِمقابل رینجرز آن کھڑے ہوں؟