لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے منگل کو زمان پارک پہنچنے والی پولیس ٹیم کے ساتھ پی ٹی آئی کارکنوں کے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور تصادم میں اسلام آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) شہزاد بخاری سمیت سو سے زائد کارکنان زخمی بھی ہوگئے۔ لاہور میں واقع عمران خان کے رہائش گاہ پر رات بھر پولیس، رینجرز کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کے گولے داغتے رہے لیکن پولیس ابھی تک اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
اس تصادم میں کئی پی ٹی آئی کے کارکنان بھی زخمی ہوئے ہیں جو کہ عمران خان کو گرفتاری سے بچانے کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ وہیں عمران خان نے رات کے وقت ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتشار سے بچنے کے لیے میں نے اپنی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے شوریٹی بانڈ بھی جاری کیا ہے اور اب میری گرفتاری کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا لیکن یہ لندن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے پھر سے غیر قانونی کاروائی کے لیے تیار ہیں۔
پی ٹی آئی کارکناں کا الزام ہے کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے جن واٹر کینین کا استعمال کیا اس میں کیمیکل ملا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کے آنھوں میں جلن شروع ہوگئی لیکن وہ کارکنا ن اپنے کپتان کو بچانے کے لیے محاذ پر رات بھر ڈٹے رہے، جس کی وجہ سے عمران خان کو ابھی گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں خان نے اپنے حامیوں سے باہر آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سوچتے ہیں کہ میرے گرفتار ہونے سے ملک سو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو انہیں غلط ثابت کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے کچھ ہوجاتا ہے اور مجھے جیل بھیج دیا جاتا یا مجھے مار دیا جاتا ہے تو آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ آپ عمران خان کے بغیر بھی لڑ سکتے ہیں اور ان چوروں کی اور ملک کے لئے فیصلہ کرنے والوں کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔