بغداد:عراق میں 2022 میں غریبی کی شرح 25 فیصد رہی۔ یہ اطلاع عراق کی منصوبہ بندی کی وزارت نے دی ہے۔ وزارت کے ترجمان عبد الزہرا الہندوی نے ہفتے کے روز سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا ’’غریبی کی بلند شرح متعدد وجوہات کی وجہ سے رہی، جس میں 2020 اور 2021 کے دوران کورونا وائرس وبا اور تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والا معاشی بحران شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے کمزوروں اور غریبوں کی مدد کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ اس میں سماجی دیکھ ریکھ سے جڑے لوگوں کی اجرت میں اضافہ اور عراقی گھرانوں کو بنیادی خوراک فراہم کرانے والے راشن کارڈ کے نظام میں اصلاحات کرنا جیسے قدم شامل ہیں۔ واضح رہے کہ 2017 کے اواخر میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کی شکست کے بعد سے عراق میں مجموعی سکیورٹی کی صورتحال نسبتاً بہتر ہوئی ہے، لیکن اہم چیلنجز بدستور برقرار ہیں، جن میں سیاسی اور سکیورٹی کی خرابیاں، معاشی عدم استحکام، بے روزگاری کی وجہ سے سماجی بدامنی، عوامی خدمات کی کمی اور کم معیار زندگی شامل ہیں۔
2022 میں عراق میں غریبی کی شرح رہی 25 فیصد
عراق کی وزارت منصوبہ بندی کے مطابق ملک میں 2022 میں غربت کی شرح 25 فیصد رہی۔ حکومت نے اس کے لیے کورونا وبا، تیل کی قیمتوں میں کمی اور معاشی بحران سمیت مختلف عوامل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
Iraq Poverty Rate 2022