اردو

urdu

Iran Nuclear Weapon ایرانی جوہری ہتھیار علاقائی اور عالمی سطح پر سب سے بڑا ممکنہ خطرہ، اسرائیل

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایویو کوچاوی نے کہا کہ 'ایرانی جوہری ہتھیار عالمی سطح پر سب سے بڑا ممکنہ خطرہ ہے۔ ہم ایران کے جوہری ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔' Aviv Kochavi on Iran Nuclear Weapon

By

Published : Dec 28, 2022, 11:50 AM IST

Published : Dec 28, 2022, 11:50 AM IST

ایرانی جوہری ہتھیار علاقائی اور عالمی سطح پر سب سے بڑا ممکنہ خطرہ، اسرائیل
ایرانی جوہری ہتھیار علاقائی اور عالمی سطح پر سب سے بڑا ممکنہ خطرہ، اسرائیل

یروشلم: اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایویو کوچاوی نے زور دے کر کہا ہے کہ ایرانی جوہری ہتھیار علاقائی اور عالمی سطح پر سب سے بڑا ممکنہ خطرہ ہیں۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی نشریاتی ادارے نے منگل کے روز اپنے ایک نشریئے میں کوچاوی کا ایک بیان نقل کیا ہے جس کے مطابق ایویو کوچاوی کا کہنا تھا کہ ایران کا مقابلہ کرنے میں مشرق وسطیٰ میں اس کی تمام پراکسی اور سرگرمیاں شامل ہونی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا، "ہم ایران کے جوہری ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی بھی حکم پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔" Iran Nuclear Weapon dangerous for World

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے شام میں میزائل نصب کرنے اور گولان کی پہاڑیوں میں حزب اللہ جیسی تنظیم قائم کرنے کی ایران کی کوششوں کو ناکام بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسکیم مکمل طور پر غائب نہیں ہوئی ہے اور اس سلسلے میں ہمیں اور بھی کرنا ہے۔ ذرائع نے گذشتہ جمعرات کو اطلاع دی کہ اسرائیل نے گذشتہ اتوار کو شام کے القصیر ہوائی اڈے پر حزب اللہ کے ایک فضائی یونٹ کو نشانہ بنایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ بمباری کا نشانہ بننے والی حزب اللہ کی 127ویں یونٹ لبنان میں ڈرون تیار کرنے کی ذمہ دار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Iran Relation روس کی ایران کو سخوئی ایس یو 35 لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی تیاری

ذرائع نے مزید کہا کہ شام کا القصیر ہوائی اڈہ ایرانی ڈرونز کے لیے تحقیق اور ترقی کے مرکز میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اس میں یہ بھی شامل کیا گیا کہ اسرائیل نے گذشتہ پیر کو شام کے دارالحکومت دمشق کے مرکز میں واقع ایک ایرانی ہیڈکوارٹر پر ایک اور حملہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے شام کے بنیادی ڈھانچے اور رہائشی مقامات کو استعمال کر رہا ہے۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details