تہران: ایرانی قانون سازوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں میں حصہ لینے، بدامنی پھیلانے اور ان کی مدد کرنے والے افراد کو سخت سزائیں دی جائیں۔ ایران میں مظاہرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ارکان کا عدلیہ سے کہنا ہے کہ ان فسادات کرنے والوں کے ساتھ میں فیصلہ کن انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے۔ 'جیسا کہ سالہاسال سے ایرانی اسلامی جمہوریہ ان اختلاف کرنے والوں کو دبانے کے لیے سخت کوشش کرتا آیا ہے۔Protest In Iran
ایران کے طول و عرض میں احتجاجی مظاہرے مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سولہ ستمبر سے شروع ہوئے تھے، جو اب تک جاری ہیں۔ ایرانی پارلیمنٹ کے رکن 290 قانون سازوں میں سے 227 قانون سازوں نے مظاہرین کے خلاف سخت فیصلے کا عدلیہ سے یہ مطالبہ ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔
مظاہرین کے خبر رساں ادارے HRANA کے مطابق ' اب تک 318 مظاہروں کے دوران 318 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 49 کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ سکیورٹی اہلکار جو اب تک ہلاک ہوئے ہیں ان کی تعداد 38 ہے۔' البتہ سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ 46 سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔
ایرانی رہنماوں نے اس بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد ان مظاہرین کے خلاف سختی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی رہنما بد امنی کے ان واقعات کے پیچھے ایران کے دشمنوں کا ہاتھ ہونے کی بات کرتے ہیں، جن میں امریکہ کو بھی ملوث قرار دیتے ہیں۔