دوحہ: ایران نے اپنی حراست میں موجود 5 امریکی شہریوں کو رہا کر دیا ہے۔ ایران کی جانب سے امریکی قیدیوں کی رہائی قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کی ثالثی کے بعد ایک معاہدے کی صورت میں ہوا۔ معاہدے کے مطابق امریکہ نے ایران کے 6 ارب ڈالرز کے منجمد اثاثوں کو بھی قطر کے ایک بینک میں منتقل کیا ہے جبکہ 5 ایرانی شہریوں کو رہا کیا گیا ہے جو قطر کے شہر دوحہ پہنچ گئے ہیں۔ ایران کی جانب سے امریکی شہریوں طیارے میں بیٹھنے کی اجازت اسی وقت ملی جب منجمد اثاثوں کی منتقلی مکمل ہوئی، قیدیوں کو پہلے مرحلے میں قطر لے جایا گیا ہے، جہاں سے انہیں واشنگٹن منتقل کیا جائے گا۔
امریکی صدر بائیڈن نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں کردار ادا کرنے پر قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد اور عمان کے سلطان ہیثم بن طارق کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، ان دونوں نے کئی مہینوں کی مشکل اور اصولی امریکی سفارت کاری کے دوران اس معاہدے کو آسان بنانے میں مدد کی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس معاہدے سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری آئے گی یا نہیں۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایران کو منتقل کی جانے والی رقم کو صرف ایسی اشیا کی خریداری کے لیے استعمال کیا جاسکے گا جن پر پابندیاں عائد نہیں۔ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے اس معاہدے پر ریپبلکن جماعت کے رہنماؤں نے شدید تنقید کی ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کانگریس میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ مائیکل مئیکوئل نے کہا کہ جو بائیڈن ماضی کی غلطیوں کا اعادہ کر رہے ہیں