تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایران میں برسوں میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں کے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور کہا کہ وہ ایران کی ترقی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خامنہ ای نے پیر کے روز حکومت مخالف مظاہروں کو فسادات قرار دیا۔Iran Anti Hijab Protests خامنہ ای نے ایران کی مورالٹی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کو، جس نے ملک بھر میں احتجاج شروع کر دیا، کو ایک افسوسناک واقعہ قرار دیا جس نے ہمیں دل شکستہ کر دیا۔ تاہم، انہوں نے ایران کو غیر مستحکم کرنے کی غیر ملکی سازش کے طور پر احتجاج کی شدید مذمت کی۔
83 سالہ رہنما خامنہ ای نے 16 ستمبر کو ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ خامنہ ای نے تہران کی ایک پولیس یونیورسٹی میں بتایا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ فسادات اور عدم تحفظات امریکہ اور جعلی صیہونی حکومت اسرائیل کی جانب سے منصوبہ بند کیا ہوا تھا، انہوں نے احتجاج کے بارے میں مزید کہا: اس طرح کی حرکتیں عام نہیں ہیں، غیر فطری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Iran Restricts Internet مہسا امینی کی موت پر مظاہروں میں شدت کے بعد ایران نے انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی
Turkish Singer chops off hair ایرانی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی، ترک گلوکارہ نے اسٹیج پر ہی بال کاٹ دیے
Mahsa Amini Death Protest پرتشدد مظاہرین کے ساتھ فیصلہ کن انداز میں نمٹا جائے، ایرانی صدر
انھوں نے کہا کہ جو حادثہ پیش آیا اس سے ہمیں بھی تکلیف ہوئی لیکن اس پر عوامی ردعمل بغیر کسی تحقیق کے ہو رہا ہے، جہاں کچھ لوگ سڑکوں کو غیر محفوظ بنانے، قرآن کو جلانے، حجاب والی خواتین کے حجاب اتارنے اور مساجد کو نذر آتش کرنے پر آگئے اور یہ کوئی فطری ردعمل نہیں تھا۔ خامنہ ای نے ایران کو غیر مستحکم کرنے کی غیر ملکی کوشش قرار دیا اور کہا کہ اگر امینی کی موت نہ ہوتی تو ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کوئی دوسرا بہانہ تلاش کیا جاتا۔
واضح رہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران میں 22 سالہ مہسا امینی کو 'گشت ارشاد' نامی اخلاقی پولیس نے حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کرتی ہے لیکن اس کے دو دن بعد مہسا کی پولیس حراست میں موت واقع ہوجاتی ہے۔ پولیس کے بقول مہسا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے جب کہ متاثرہ کے اہل خانہ نے مہسا پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے اور اس معاملے نے پوری دنیا کی توجہ اپنی اپنی طرف کھینچ لی، خاص طور پر جب ملک میں خواتین نے احتجاجا اپنے نقاب اور حجاب کو نذر آتش کیا اور اپنے بال کاٹنا شروع کر دیے۔