تہران: ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی کو منگل کی شام پولیس کی حراست میں ایک 22 سالہ خاتون کی ہلاکت کے بعد مبینہ طور پر فسادات بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فائزہ ہاشمی کو ایک سیکیورٹی ایجنسی نے مشرقی تہران میں فسادات بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ فائزہ ہاشمی نے فساد بھڑکانے کے لیے کیا کیا۔ Iran Protests
واضح رہے کہ مہسا امینی کی گزشتہ ہفتے پولیس حراست میں موت کے بعد سے تہران اور دیگر بڑے ایرانی شہر مشتعل مظاہروں سے لرز اٹھے ہیں۔ حالیہ دنوں میں مظاہروں نے پرتشدد رخ اختیار کر لیا ہے۔ ریاستی میڈیا کے تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار، جو ہفتے کے روز جاری کیے گئے، میں کہا گیا ہے کہ بدامنی میں 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں عام شہری اور پولیس افسران بھی شامل ہیں۔ سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ جبکہ اوسلو میں قائم ایران ہیومن رائٹس نے منگل کو کہا کہ اس نے 76 مظاہرین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔