لندن:ایمنیسٹی انٹرنیشنل ایران میں جاری مظاہروں میں خواتین اور بچوں سمیت ہلاکتوں سے متعلق رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرنے والے مظاہرین کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے کئی گنا زیادہ ہے جبکہ اقوام متحدہ نے ایران کو مظاہرین پر طاقت سے استعمال سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔Amnesty International On Iran Protest
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انتونیو گوتریس نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے انسانی حقوق بشمول آزادی اظہار رائے اور پراُمن اجتماع کے احترام پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مہسا امینی کی ہلاکت پر غیرجانبدار اور مؤثر تحقیقات کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایرانی صدر سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان کے مطابق سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی سیکیورٹی فورسز سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غیرضروری اور غیرمتناسب طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔
وسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کی محقق منصورے ملز نے بتایا کہ ایران میں احتجاج میں جاں بحق ہونے والے مظاہرین کی اصل تعداد سرکاری اعدادو شمار سے کئی گنا زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایرانی حکام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے سچائی کو مسخ کرنے کا ایک باقاعدہ طریقہ کار اپناتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے خواتین کے حقوق کے شعبے کی سینیئر محقق روتھنا بیگم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے جو سرکاری میڈیا رپورٹ کر رہا ہے۔’انہوں نے کہا کہ حکام کو طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے اور مظاہروں کے دوران ہونے والی تمام اموات کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
روتھنا بیگم کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ ہفتے احتجاج کے دوران خواتین کے حقوق کے محافظوں کو گرفتار کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں، اس کی ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ریسرچ ڈائریکٹر فلپ لوتھر نے کہا کہ حکام کو پولیس کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کو فوری طور پر ختم اور انسانی جانوں کا احترام کرنا چاہیے۔'