دبئی: مبینہ طور پر قیدیوں کو طبی امداد حاصل کرنے سے روکے جانے پر نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی نے پیر کے روز بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ نرگس محمدی ایران میں حجاب مخالف مہم کے لیے جانی جاتی ہیں۔ 51 سالہ محمدی کے اس فیصلے سے ایران کی تھیوکریسی پر اس کی قید پر دباؤ بڑھا ہے۔ دریں اثنا، ایک اور قید کارکن، وکیل نسرین ستودہ، کو مبینہ طور پر طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے جو اسے ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔ اسے ایک نوعمر لڑکی کے جنازے میں شرکت کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جو تہران کی میٹرو میں حجاب نہ پہننے کی وجہ سے متنازعہ حالات میں مر گئی تھی۔ فری نرگس محمدی مہم نے بیرون ملک اپنے خاندان کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نے پیر کو ایون جیل سے ایک پیغام بھیجا اور "اپنے اہل خانہ کو مطلع کیا کہ اس نے دل اور پھیپھڑوں کی دیکھ بھال کے لیے ماہر اسپتال منتقل نہیں کئے جانے پر بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
کچھ دن پہلے، محمدی کے اہل خانہ نے اسے تین رگوں میں بلاکیج اور پھیپھڑوں کے دباؤ میں مبتلا بتایا تھا۔ ان کے مطابق نرگس کو اسپتال منتقل نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے اُس نے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔اس کے باوجود، انہوں نے کہا، جیل کے اہلکاروں نے محمدی کو حجاب پہننے سے انکار کی وجہ سے ہسپتال لے جانے سے انکار کر دیا۔ نرگس نے آج بھوک ہڑتال کی۔ محمدی کے اہل خانہ کے مطابق نرگس کے دو مطالبات ہیں جس کے لیے وہ سراپا احتجاج ہے۔ جس میں سے پہلا، اسلامی جمہوریہ کی جانب سے بیمار قیدیوں کی طبی دیکھ بھال کو نظر انداز کرنا اور علاج میں تاخیر کرنا، جس کے نتیجے میں لوگوں کی صحت اور جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ دوسرا ایرانی خواتین کے لیے موت کی پالیسی 'یا لازمی حجاب' کی مخالفت۔ محمدی کو امن انعام دینے والی ناروے کی نوبل کمیٹی نے کہا کہ وہ انعام یافتہ کی صحت کے بارے میں گہری فکر مند ہے۔ کمیٹی کے سربراہ بیرٹ ریس اینڈرسن نے کہا کہ یہ شرط کہ خواتین قیدیوں کو اسپتال میں داخل ہونے کے لیے حجاب پہننا چاہیے، غیر انسانی اور اخلاقی طور پر ناقابل قبول ہے۔ نرگس محمدی کا بھوک ہڑتال کا آغاز صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ ناروے کی نوبل کمیٹی نے ایرانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ نرگس محمدی اور دیگر خواتین قیدیوں کو جو بھی طبی امداد کی ضرورت ہو وہ فراہم کریں۔