اردو

urdu

ETV Bharat / international

Iran FM on First Saudi Visit تعلقات کی بحالی کے بعد پہلی دفعہ ایرانی وزیر خارجہ سعودی عرب پہنچ گئے

ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان رواں سال مارچ میں تعلقات کی بحالی کے بعد اپنے پہلے ایک روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔ ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

Etv Bharat
ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان

By

Published : Aug 17, 2023, 9:38 PM IST

ریاض: عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی حکام نے بتایا کہ وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان پہلے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گئے ہیں۔ چین کی ثالثی میں طویل عرصے تک کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوگئے تھے اور اپنے سفارت خانے دوبارہ کھول دیے تھے۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں کشیدگی 2016 میں اس وقت شدت اختیار کرگئی تھی جب تہران میں سعودی سفارت خانے پر مشتعل افراد نے دھاوا بول دیا تھا، جس سے قبل ریاض کی جانب سے معروف عالم دین نمر النمر کا سرقلم کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ارنا نے رپورٹ میں بتایا کہ وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان ایک روزہ سرکاری دورے پر ریاض کے ایئرپورٹ پہنچ گئے جہاں سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے ان کا استقبال کیا۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

سرکاری خبر ایجنسی نے رپورٹ میں بتایا کہ حسین امیر عبداللہیان دورے میں اپنے سعودی ہم منصب اور دیگر اہم عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔ حسین امیر عبدااللہیان کے ہمراہ وفد میں سعودی عرب میں تعینات نئی ایرانی سفیر اور دیگر بھی شریک ہیں۔ ایران نے رواں برس مئی میں علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں اپنا نیا سفیر مقرر کیا تھا، جو اس سے قبل کویت میں سفیر کی خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس سے قبل جون میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ فیصل بن فرحان ایران کا دورہ کیا تھا اور وہ 2006 کے بعد ایران کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی وزیر خارجہ بن گئے تھے، اس سے چند روز قبل ایران نے ریاض میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا تھا۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے گزشتہ روز کہا تھا کہ دونوں ممالک کے فوجی حکام کے درمیان ماسکو میں منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر غیررسمی ملاقات ہوئی تھی۔ حسین امیر عبداللہیان نے رواں ہفتے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ریاض کے لیے نئے سفیر سعودی دورے میں ان کے ہمراہ ہوں گے اور وہ باقاعدہ طور پر اپنے سفارتی مشن کا آغاز کریں گے۔ایران نے 9 اگست کو بتایا تھا کہ تہران میں سعودی سفارت خانے کی سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں لیکن ریاض کی جانب سے تاحال اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات میں سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے سخت مخالف رہے ہیں اور ایران متنازع گیس فیلڈ کے حوالے سے سعودی عرب اور کویت کے خلاف مؤقف رکھتا تھا۔ سعودی عرب اور کویت مذکورہ گیس فیلڈ کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں، جس سے ایران میں عرش جبکہ کویت اور سعودی عرب میں دورا کہا جاتا ہے تاہم ایران کی جانب خبردار کیا جا رہا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ اپنا قبضہ جما لے گا۔ ایران نے حالیہ مہینوں میں سفارتی سرگرمیوں میں تیزی لاتے ہوئے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری لائی ہے تاکہ عالمی سطح پر پائی جانے والی سرد مہری اور اپنی معیشت میں بہتری لائی جائے۔

سعودی عرب نے بھی مارچ میں ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے بعد اس کے اتحادی شام سے بھی تعلقات استوار کیے ہیں اور یمن میں امن کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں جہاں برسوں سے ان کا ایرانی اتحادیوں کھ خلاف فوجی کارروائیاں جاری تھیں۔ ایران کو 2018 میں امریکا کی عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد معاشی پابندیوں کا سامنا ہے، جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ (یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details