واشنگٹن:امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہیکہ جی 20 سربراہی اجلاس سے بہت امیدیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی صدارت میں ہونے والی یہ کانفرنس یہ ظاہر کرے گی کہ دنیا کی بڑی معیشتیں مشکل وقت میں بھی مل کر کام کر سکتی ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیوان نے وائٹ ہاوسمیں ایک بریفنگ میں کہا کہ بطور صدر (جو بائیڈن) G20 کے سربراہ ہیں، وہ بڑی چیزوں کو ایک ساتھ لانے کے لیے ابھرتے ہوئے مارکیٹ پارٹنروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ دنیا اس ہفتے کے آخر میں نئی دہلی میں یہی دیکھے گی۔
جیک سلیوان نے کہا کہ جی ٹوئنٹی کے لیے امریکہ کا عزم کم نہیں ہوا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ G20 سربراہی اجلاس یہ ظاہر کرے گا کہ دنیا کی بڑی معیشتیں مشکل وقت میں بھی مل کر کام کر سکتی ہیں۔ انہوں نے 9 اور 10 ستمبر کو ہونے والے G20 سربراہی اجلاس کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ سلیوان نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نئی دہلی جا رہے ہیں۔ جہاں ان کی توجہ ترقی پذیر ممالک کے لیے آب و ہوا سے لے کر ٹیکنالوجی تک کام کرنے پر ہوگی۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ امریکی شہریوں کی اہم ترجیحات بھی اتحادی ممالک کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ G20 کو ایک ایسا فورم سمجھتا ہے جس کا زور مثبت نتائج کے حصول پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سمٹ کے دوران اس مقصد کے لیے مزید پرعزم ہونے کا مظاہرہ کرے گا۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ ہم یہ سب کام بھارت کی صدارت اور وزیر اعظم مودی کی سربراہی میں کر پائیں گے۔ سلیوان نے کہا کہ امریکہ افریقی یونین (اے یو)کو بلاک کے نئے مستقل رکن کے طور پر خوش آمدید کہنے کا منتظر ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ AU کو شامل کرنے کی تجویز پاس ہونے کا امکان ہے۔
وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ افریقی یونین کی آواز جی ٹوینٹی کو مضبوط کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں صدر بائیڈن موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور کارکنوں کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ مستقبل کی صنعتوں میں سمارٹ سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔