اردو

urdu

ETV Bharat / international

India Rejects China Standard Map بھارت نے چین کے مبینہ نئے نقشے کو مسترد کیا، ایسی حرکتیں سرحدی مسائل کے حل کو پیچیدہ بناتی ہیں

چین نے اپنے نئے مبینہ معیاری نقشے میں اروناچل پردیش کے علاقے کو چین کا حصہ دکھایا تھا لیکن ایک دن بعد بھارت نے اپنا نقشہ جاری کرکے چین کے دعوے کو مسترد کردیا اور کہا کہ چینی فریق کی طرف سے اس طرح کی حرکتیں صرف سرحدی مسائل کے حل کو پیچیدہ بناتی ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 29, 2023, 9:33 PM IST

نئی دہلی: بھارت نے منگل کو اپنے نئے جاری کردہ نقشے میں اروناچل پردیش کی سرزمین پر چین کے دعوے کو یکسر مسترد کردیا اور سفارتی چینلز کے ذریعے چین کے نام نہاد 2023 کے 'معیاری نقشے' پر چینی فریق کے ساتھ سخت احتجاج درج کرایا ہے۔ دراصل چین کی جانب سے ایک نقشہ جاری کیا گیا تھا جس میں اروناچل پردیش، اکسائی چن، تائیوان اور متنازعہ جنوبی بحیرہ چین کے علاقوں پر چین نے اپنا دعویٰ دکھایا تھا۔ چین کی اس حرکت نے ایک بار پھر سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی خدشات کو جنم دے دیا ہے۔

چین کے اس نام نہاد نقشے کے بارے میں میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا، "ہم نے آج سفارتی چینلز کے ذریعے چین کے نام نہاد 2023 کے 'معیاری نقشے' پر چینی فریق کے ساتھ سخت احتجاج درج کرایا ہے جو نقشہ بھارت کے علاقے پر دعویٰ کرتا ہے۔ باغچی نے مزید کہا کہ ہم ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ان کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ چینی فریق کی طرف سے اس طرح کی حرکتیں صرف سرحدی سوال کے حل کو پیچیدہ بناتی ہیں۔

چینی معاملات کے ماہر اور اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈین اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی میں چائنا اسٹڈیز کے پروفیسر سری کانت کونڈاپلی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب سے شی جن پنگ نے 2012 میں اقتدار سنبھالا ہے ان کا زور بنیادی مفادات بشمول خودمختاری کے مسائل پر لگا ہوا ہے، اسی لیے انھوں نے اپنے دعووں کو مستحکم کرنے کے لیے دو سال قبل زمینی سرحدی قانون منظور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

کونڈاپالی نے مزید بتایا کہ یہاں تک کہ روس، قازقستان اور دیگر ممالک میں بھی چین اسی طرح نقشہ نگاری کی جارحیت کر رہا ہے۔ اس وجہ سے بھارت کو اپنی پالیسی میں متحرک رہنے اور دور دراز علاقوں پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے، انفراسٹرکچر کو ترقی دینے اور فورسز کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت کو ون چائنا پالیسی پر نظرثانی کرنے کی بھی ضرورت ہے۔قابل ذکر ہے کہ چین کی طرف سے اس طرح کی کوشش بھارت کے قومی دارالحکومت میں جی 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے سے چند روز قبل سامنے آئی ہے۔ ظاہر ہے اس موقع پر سب کی نظریں عالمی میدان میں بھارت کی پوزیشن اور عالمی جنوب میں اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ بھارت کے تعلقات پر ہونگی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details