بھارت نے یوکرین کے جوہری پلانٹ زاپورزہزیا کے قریب گولہ باری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ یورپ کا سب سے بڑا اور دنیا کے سب سے بڑے ایٹمی پلانٹس میں سے ایک ہے۔ ماسکو اور کیف نے اس واقعے پر ایک دوسرے پر الزام عائد کیا جبکہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ نے سنگین نتائج سے خبردار بھی کیا ہے۔ جمعرات کو سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے، بھارت کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کہا: جوہری تنصیبات پر کسی بھی طرح کا حادثہ صحت عامہ اور ماحولیات پر سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ Attack near Nuclear Plant in Ukraine
کونسل کا ایک اجلاس روس کی درخواست پر بلایا گیا تھا تاکہ جوہری پلانٹ کے قریب گولہ باری پر غور کیا جا سکے۔ کمبوج نے کہا کہ بھارت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ان سہولیات کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے اور ہم دونوں ممالک سے باہمی تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ جوہری تنصیبات کی سلامتی کو خطرہ نہ ہو۔ ماسکو پر فوجی اور اقتصادی مجبوری کی وجہ سے نئی دہلی نے نہ تو روس کی براہ راست مذمت کی اور نہ ہی یوکرین کی حمایت کی۔
کمبوج نے کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ عالمی نظام بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحت چلتا ہے۔ روس نے جنوب مشرقی یوکرین میں زاپورزہزیا پلانٹ پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن یوکرین کے تکنیکی ماہرین نیوکلیئر پلانٹ میں کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے کہا کہ 5 اگست کو ہونے والی گولہ باری سے بجلی کے سوئچ بورڈز کے قریب متعدد دھماکے ہوئے اور اس کے نتیجے میں بجلی کی سپلائی بند ہوگئی۔انہوں نے خبردار کیا کہ اتنی بڑی جوہری تنصیب کے قریب یہ فوجی کارروائیاں بہت سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہیں۔