جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) نے ایران میں مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دے گا۔ جس کے لیے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ کرائی گئی۔ یہ قرارداد ان مظاہروں کے درمیان سامنے آئی ہے جو 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کے بعد شروع ہوا تھا، جس خاتون کو ایران کی اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر نامناسب ہیڈ اسکارف پہننے پر حراست میں لے لیا تھا، بعد میں اس کی حراست میں موت ہوگئی تھی۔Iran Human Rights Violations
قابل ذکر ہے کہ بھارت کے علاوہ ملائیشیا، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور خاخستان نے بھی اس قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ پاکستان اور چین نے قرارداد کو مسترد کر دیا۔ تاہم، 47 رکنی انسانی حقوق کے ادارے کے خصوصی اجلاس میں اس قرارداد کو منظور کرلیا گیا کیونکہ اس کے حق میں 25 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں چھ ووٹ اور 16 غیر حاضر رہے۔
ٹویٹر پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کہا کہ اپنے 35 ویں خصوصی اجلاس میں یو این ہیومن رائٹس کونسل نے فیصلہ کیا کہ مظاہروں سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کے لیے ایک نیا فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دیا ہے۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح سیکورٹی فورسز، خاص طور پر اسلامی انقلابی گارڈ کور اور بسیج فورسز نے احتجاجی تحریک کے خلاف آنسو گیس اور لاٹھیوں کا استعمال کیا کیونکہ یہ ایران کے تمام صوبوں کے 150 شہروں اور 140 یونیورسٹیوں تک پھیل چکی ہے۔