لندن:گزرے چار سال میں دنیا کے 5 امیر ترین افراد کی دولت دُگنی ہو گئی جب کہ اسی مدت کے دوران دنیا کی نصف سے زائد آبادی مزید غریب ہو گئی۔ دنیا میں دو طرح کے طبقے بستے ہیں ایک امیر جو امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور ایک غریب طبقہ جس کو ہر گزرتا دن مزید غربت کے گڑھے میں دھکیل رہا ہے۔ گزشتہ چار سال میں دنیا کے پانچ امیر ترین افراد کی دولت میں دُگنا اضافہ ہوا تو اسی مدت میں 5 ارب آبادی غربت کا شکار بھی ہوئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی امدادی ادارے اوکسفیم کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر خبر دی ہے کہ پانچ شخصیات کی دولت 2020 میں 405 ارب ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 860 ارب ڈالر ہوگئی ہے تاہم اسی خبر کا ایک تاریک پہلو یہ بھی ہے کہ اسی مدت کے دوران دنیا کی تقریباً 5 ارب کی آبادی خط افلاس سے نیچے چلی گئی۔
یہ رپورٹ ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم پر بھی پیش کی گئی۔ اوکسفیم کی جانب سے پیش کردہ اس رپورٹ میں عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات کے مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی اور کہا گیا کہ اس دہائی کے آغاز سے ہی دنیا کی معیشت بحرانوں کی زد میں ہے لیکن امیر کمپنیاں اور افراد مزید دولت اکھٹے کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ طاقت ور ہوتے جا رہے ہیں۔
آکسفیم کی اس رپورٹ میں معاشی عدم توازن کو ختم کرنے کے لیے امیر طبقے پر ویلتھ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی جس پر عمل درآمد سے ہر سال 1.8 کھرب ڈالر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔