اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بدھ کو دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد کیے جانے والے 'حقیقی آزادی مارچ' PTI Azadi March سے قبل پولیس نے منگل کو پارٹی کے سینیٹر اعجاز چودھری اور پنجاب کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید سمیت پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ اب تک اس کے ایک ہزار سے زیادہ کارکنان کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور کراچی سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جب کہ پنجاب حکومت نے امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا ہے۔Imran Khan's Azadi March begins
قبل ازیں عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سب میرے ساتھ نکلیں گے کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کے لیے فیصلہ کن وقت ہے اور ہم حقیقی آزادی لے کر رہیں گے۔ ایک اور ٹویٹ میں عمراں خان نے کہا کہ سب سے گزارش ہے کہ پاکستان کا جھنڈا ساتھ لے کر جائیں۔ آج پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے یہ ایک اہم لمحہ ہے۔
پاکستان حکومت نے پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کو اجازت نہیں دی ہے جب کہ پارٹی کے صدر عمران خان سمیت کئی رہنماؤں نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان شفقت محمود نے ٹویٹ کیا کہ پولیس نے بغیر سرچ وارنٹ کے ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ محمود نے بعد میں دعویٰ کیا کہ سینیٹر اعجاز چودھری کو بھی گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر بھیج دیا گیا ہے۔