لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر عمران خان نے زور دے کر کہا کہ فوری انتخابات کرانے کی ان کی پیشکش کو غلط سمجھا گیا، ایسا انہوں نے ملک کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کہاتھا۔ خیال کیا جاتا ہے وسط مدتی انتخابات پر مخلوط حکومت سے بات چیت کی ان کی پیشکش مبینہ طورپر الٹی پڑجانے کے بعد صورتحال کو واضح کرنے کی کوشش کے طوپر انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے وفاقی حکومت کے 'آپریٹرز' کو یہ احساس دلانے کی تلقین کی کہ ملک تیزی سے دیوالیہ پن کی طرف بڑھ رہا ہے اور ان سے 22 کروڑ لوگوں کو نقصان سے بچانے کے لیے کام کرنے کی اپیل کی۔Pakistan mid term Elections
'بول نیوز' کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران عمران نے اپنے موقف کو نئی جہت دی۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ وہ پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے میں تاخیر کر سکتے ہیں اگر سیاسی رہنما میز پر آنے اورطے کرنے کے لئےکہ زیادہ سے زیادہ اگلے مارچ کے آخر تک عام انتخابات کرانے پر راضی ہوں۔
چونکہ مارچ رمضان کا مہینہ ہوگا، مسٹر خان کی نئی تجویز کا مطلب یہ ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہیے، تمام اسمبلیاں تحلیل کر کے عام انتخابات کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ انتخابات روزے کے مہینے میں بھی ہو سکتے ہیں۔
اس سے قبل، اپنی زمان پارک رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین اسمبلی سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ پی ٹی آئی اس مہینے پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے اورپاکستان میں 66 فیصد حصوں کو انتخابات میں لے جانے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار میں رہنے والی تمام سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کی تیاریوں میں مصروف ہوں گی جس کی وجہ سے ملک کی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے قبل از وقت انتخابات کرانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا ہے، لیکن دعویٰ کیا کہ حکمران اتحاد ان کی پارٹی سے شکست کے خوف سے انتخابات سے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہے۔
دوسری جانب، بظاہر جمعہ کو حکومت کو کی گئی مذاکرات کی پیشکش کو واپس لیتے ہوئے، پی ٹی آئی کے سربراہ نے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ وہ ’’چوروں اور ڈاکوؤں‘‘ سے بات نہیں کریں گے، یہ اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا پیغام ان طاقتوں کے لئے ہے جو اقتدار میں ہیں۔