ماسکو: بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روسی افسر ماریا لاووا - بیلووا کے خلاف یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم اور یوکرینی بچوں کی ہجرت کے لیے گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روس کے سابق صدر اور روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ولادیمیر پوتن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کا گرفتاری وارنٹ ٹوائلٹ پیپر کی طرح ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ پیپر کہاں استعمال کیا جانا چاہیے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے جمعہ کو وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کے حکم کا ہمارے ملک کے لیے کوئی مطلب نہیں ہے۔ 2016 میں پوتن نے آئی سی سی معاہدے سے روس کی دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم سمجھوتے کا رکن نہیں ہے۔ روس کے لیے آئی سی سی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ پوتن ذاتی طور پر یوکرین میں سرزد ہوئے 'جرم' کے ذمہ دار ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ پوتن سویلین اور ملٹری ماتحتوں کو مناسب طریقے سے کنٹرول نہیں کر سکے جو یوکرینی بچوں کی نقل مکانی اور استحصال کے ذمہ دار ہیں۔ جمعہ کو روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس (TASS) کے مطابق، لاووا - بیلووا نے اپنے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 'شاندار' ہے۔ ایک بین الاقوامی برادری ہے جو بچوں کے لیے روس کے کام کو سراہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے بچوں کو جنگی علاقوں میں نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم انہیں باہر نکالتے ہیں۔ ہم ان کے لیے اچھے انتظامات کرتے ہیں۔