عراق میں جاری سیاسی بحران کے دوران عراقی رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کا احتجاج جاری ہے اور پارلیمنٹ میں ایک طویل دھرنے کی تیاری بھی کر رہے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین خیمہ زن ہورہے ہیں۔ اس احتجاج کی وجہ سے عراق میں سیاسی تعطل مزید گہرا ہو رہا ہے۔ ہفتے کے روز الصدر کے حامیوں نے ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ قانون ساز ایوان میں داخل ہوگئے اور آج بھی پارلمینٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ الصدر کی تحریک نے سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی این اے کے ذریعے صحافیوں کو دیے گئے ایک مختصر بیان میں کہا، مظاہرین اگلے نوٹس تک دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہیں۔
اکتوبر میں ہونے والے انتخابات کے تقریباً 10 ماہ بعد بھی شدید گفت و شنید کے باوجود عراق اب بھی نئی حکومت کے بغیر ہے۔ الصدر کے حامی، جنہوں نے کبھی امریکی اور عراقی حکومتی افواج کے خلاف ملیشیا کی قیادت کی تھی، ایک حریف، ایران نواز شیعہ بلاک کے وزیر اعظم کے نامزدگی محمد شیعہ السوڈانی کی مخالفت کرتے ہیں۔ عراقی خبر رساں ایجنسی (آئی این اے) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مظاہرین گرین زون میں رکاوٹیں توڑ کر پارلیمنٹ میں دھرنا دینے کے لیے جمع ہوئے۔دوسری جانب وزیراعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے سیکیورٹی فورسز کو مظاہرین اور سرکاری عمارتوں کی حفاظت کا حکم دیا لیکن ساتھ ہی انہیں امن برقرار رکھنے کے لیے تمام قانونی اقدامات کرنے کی آزادی بھی دی‘‘۔ آئی این اے نے وزارت صحت کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہاکہ "وزارت صحت کے اداروں کی رپورٹوں کے مطابق 125 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں 100 شہری و فوجی شامل ہیں۔"
ایک احتجاجی ستار نے کہا کہ ہمیں مسٹر سوڈانی نہیں چاہیے، وہ کرپٹ اور نااہل حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور پارلیمنٹ کے صحن میں سوئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ان جماعتوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں جنہوں نے 18 سال تک ملک پر حکومت کی۔ اتوار کی صبح، مظاہرین نے محرم کے مہینے کو مذہبی نعروں اور اجتماعی کھانوں کے ساتھ منایا۔ ہم بہترین کی امید کر رہے تھے لیکن ہمیں بدترین ملا۔ 45 سالہ عبد الوہاب الجعفری نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ میں موجود سیاستدان ہمارے لیے کچھ نہیں لائے۔ کچھ نے فرش پر کمبل بچھا کر پارلیمنٹ کے اندر رات گزاری، کچھ دوسرے لوگ کھجور کے درختوں کے نیچے پلاسٹک کی چٹائیوں پر رات گزاری۔
یہ بھی پڑھیں: