برلن:جرمنی میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے حماس کے ارکان اور حامیوں کی جائیدادوں پر چھاپہ ماری کی ہے۔ جرمنی نے عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے یا اس کی حمایت میں کسی بھی سرگرمی پر باقاعدہ پابندی عائد کر دی ہے۔ جرمن حکومت نے 2 نومبر کو پابندی پر عمل درآمد کیا کرتے ہوئے سمیڈون پر پابندی عائد کر دی۔ سمیڈون نے 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد برلن میں جشن منایا تھا، جس کے بعد جرمنی کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا۔
جرمنی کی گھریلو انٹیلی جنس سروس کے ایک اندازے کے مطابق، جرمنی میں حماس کے تقریباً 450 ارکان ہیں۔ ان کی سرگرمیاں ہمدردی کے اظہار اور پروپیگنڈہ سرگرمیوں سے لے کر بیرون ملک تنظیم کو مضبوط کرنے کے لیے مالی اعانت اور فنڈ ریزنگ کی سرگرمیوں تک ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا کہ ہم بنیاد پرست اسلام پسندوں کے خلاف اپنی مسلسل کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ "جرمنی میں حماس اور سمیڈون پر پابندی لگا کر، ہم نے واضح اشارہ دیا ہے کہ ہم اسرائیل کے خلاف حماس کی وحشیانہ دہشت گردی کی تعریف یا حمایت کو برداشت نہیں کریں گے۔"
جرمن وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ، زیادہ تر برلن میں مارے گئے چھاپوں کا مقصد پابندیوں کو نافذ کرنا اور گروپوں کی مزید تفتیش کرنا تھا۔ برلن اور لوئر سیکسنی، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور شلیس وِگ ہولسٹائن کی ریاستوں میں 500 پولیس افسران نے کل 16 ٹھکانوں کی تلاشی لی۔ صرف برلن میں، 300 سے زیادہ پولیس افسران نے شواہد اور اثاثے ضبط کرنے کے لیے 11 مقامات پر تلاشی لی۔ سات تلاشیاں حماس اور چار کا سمیڈون سے متعلق تھیں۔ جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے رپورٹ کیا کہ تلاشی بنیادی طور پر حماس حامیوں کے گھروں اور فلسطینی ایسوسی ایشن کے احاطے میں کی گئی۔