صنعاء: یمن کی حوثی ملیشیا نے ہزاروں یمنی باشندوں کو غزہ میں اسرائیلی فوج سے لڑنے کے لیے بھرتی کرنا شروع کر دیا ہے۔ یمن کے سرکاری، فوجی اور سیاسی مبصرین نے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان بھرتیوں کے ذریعے غزہ پر ہونے والی اسرائیلی بمباری کے سلسلے میں عوام کے غصے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
العربیہ کے مطابق بریگیڈیئر محمد الکمیم نے میڈیا کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، یہ حوثیوں کی ایک اور بڑی غلطی ہوگی۔ ان کے پاس جغرافیائی، سیاسی اور مالی وسائل نہیں ہیں کہ وہ غزہ میں لوگوں کو تعینات کر سکیں۔ حوثی اپنے زیر انتظام گنجان آباد علاقوں میں لوگوں کو بھرتی کرنے کے لیے مائل کر رہے ہیں تا کہ وہ ان کی مبینہ اسرائیل کے خلاف تحریک کا حصہ بننے کے لیے عسکری تربیت لیں۔ تاکہ فلسطینیوں کی مدد کے لیے دو ماہ سے جاری حوثیوں کی کوششوں میں شامل ہوسکیں۔
اتوار کے روز 20 ہزار فوجی تربیت حاصل کرنے والے یمنی نوجوانوں کے لیے فوجی پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔ ان نوجوانوں نے روایتی یمنی لباس پہنا ہوا تھا جبکہ ان کے ہاتھوں میں یمنی اور فلسطینی پرچم تھے۔ واضح رہے اس سے پہلے انہوں نے صنعا میں فوجی پریڈ کا اہتمام کیا تھا۔ جس میں 16 ہزار افراد شریک ہوئے تھے۔ جن کو تربیت مکمل کروائی گئی تھی۔ تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف لڑ سکیں۔
حوثیوں نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ جن کی وہ بھرتی کر رہے ہیں ان کو کس طرح فلسطین لے کر جائیں گے۔ اس سے یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ فلسطین کے نام پر بھرتیاں کر کے حوثی اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کریں گے۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ اس کوشش میں بہت قریب پہنچ چکے ہیں کہ یمن میں خانہ جنگی کے مستقل خاتمے کے لیے منصوبہ دے سکیں۔