اسٹاک ہوم: عراقی نژاد سلوان مومیکا جس نے اس سے پہلے سویڈن میں قرآن کو جلایا تھا، نے گزشتہ روز اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن اور عراقی پرچم کو اپنے پیروں تلے روند کر دین اسلام کی توہین کی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کا قرآن پاک کی توہین پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں اس اشتعال انگیز عمل کی مذمت کی گئی اور اس بات پر گہری مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ سویڈش حکام اس قابل نفرت فعل کے سنگین نتائج کے باوجود ایسی کارروائیوں کی اجازت دے رہے ہیں
بیان میں 2 جولائی کو منعقدہ او آئی سی کے ایگزیکٹو بورڈ کے غیر معمولی اجلاس کے اختتامی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 19 اور 20 کی روح کے منافی ہیں اور آزادی اظہار کے بہانے انہیں کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بیان میں سویڈش حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ شدت پسند گروہوں اور افراد کو اجازت نہ دیں، تاکہ ایسی خطرناک اشتعال انگیز کارروائیوں کا اعادہ نہ ہوسکے۔
حالیہ واقعے نے ایک مرتبہ پھر مسلم دنیا میں غم و غصہ کو جنم دیا ہے۔ عراق نے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر احتجاج کرتے ہوئے سوئیڈن کے سفیر کو ملک بدر کردیا جبکہ سینکڑوں مظاہرین نے عراقی دارالحکومت میں سوئیڈن کے سفارتخانے پر دھاوا بول دیا اور آگ لگادی۔ عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ سوئیڈن سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا رہے ہیں۔عراقی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عراق نے ملک میں سوئیڈن کے ایریکسن کا ورکنگ پرمٹ بھی معطل کردیا ہے۔عراق نے اس شخص کو ملک میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حوالگی کا مطالبہ بھی کیا۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وہ سویڈش ناظم الامور کو ’ایک احتجاجی نوٹ پیش کریں گے‘ جس میں سویڈش حکام سے ان ذلت آمیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام فوری اور ضروری اقدامات کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ تہران میں سویڈن کے سفیر کو سلوان مومیکا کے احتجاج کے لیے دی گئی اجازت کی مذمت کرنے اور اسٹاک ہوم کو اس طرح کے اقدامات کے نتائج سے خبردار کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم سویڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سویڈن کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘