یروشلم:آج فلسطین کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے حماس جنگ بندی معاہدہ کے تحت 13 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ واضح رہے کل یعنی جمعہ (24 نومبر) کو حماس نے 24یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جس میں 13 اسرائیلی شہری شامل تھے۔ حماس نے بچوں اور خواتین کو رہا کیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ انہیں غزہ کی پٹی سے رہا ہونے والے افراد کے ناموں کی فہرست موصول ہوئی ہے اور انہوں نے ان خاندانوں کو مطلع کر دیا ہے۔ ریڈ کراس رفح کراسنگ پر منتقلی کی سہولت فراہم کرے گا جہاں اسیر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔ وہ ابتدائی طبی معائنے کے لیے جنوبی اسرائیل کے ایک ایئربیس جائیں گے اور پھر انھیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے تل ابیب کے آس پاس کے مختلف اسپتالوں میں لے جایا جائے گا۔ حالانکہ اسرائیل کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یرغمالیوں کے بدلے آج کتنے فلسطینی اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے جائیں گے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے زیر حراست قیدی کئی ہفتوں کی جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کے پہلے دن رہا ہوکر اسرائیل واپس پہنچ گئے ہیں۔ فوج نے جنرل سکیورٹی سروس (شاباک) کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ رہا کیے گئے قیدیوں کا اسرائیلی علاقے کے اندر ابتدائی طبی معائنہ کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے سپاہی اسرائیلی اسپتالوں میں رہا ہونے والے قیدیوں کے ساتھ جاتے رہیں گے۔ طبی معائنہ کے بعد یہ افراد اپنے گھر والوں کے ساتھ دوبارہ مل جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے تمام سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔ ایک اسرائیلی سکیورٹی ذریعہ نے کہا کہ سکیورٹی سروسز کو 13 اسرائیلی قیدی موصول ہوئے ہیں جنہیں حماس نے غزہ کی پٹی میں رہا کیا تھا۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر میں یرغمالیوں کی فائل کے ذمہ دار مشیر زیو اگمون نے تصدیق کی تھی کہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی قیدیوں کو انفرادی طور پر یا ایک گروپ کے طور پر وصول کرے گی اور انہیں سرحد پر لے جائے گی۔ اگمون نے زور دے کر کہا کہ فوجی حکام ہر قیدی کا انٹرویو کریں گے اور ان کی شناخت کی درستی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈاکٹر ہر رہائی پانے والے قیدی کا مکمل جسمانی معائنہ" کریں گے اور پھر وہ اپنے اہل خانہ کو فون کریں گے۔ اس دوران ان کی نگرانی ماہرین کریں گے۔ اگمون کے مطابق رہا ہونے والوں میں سے بعض افراد کے خاندان کے افراد اب زندہ نہیں ہیں۔ ایسے بچے ہیں جن کے والدین کو قتل کر دیا گیا تھا یا ان کے بہن بھائیوں کو مار دیا گیا ہے۔