اقوام متحدہ: اسرائیل فلسطین کشیدگی ختم کرانے کے لیے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا، اجلاس میں نہ باضابطہ قرارداد پیش ہوسکی اور نہ ہی مشترکہ اعلامیہ یا بیان جاری ہوا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے سلامتی کونسل کے 15 ارکان سے حماس کی شدید مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم امریکی اور اسرائیلی مطالبے اور دباؤ کے باوجود متعدد اراکین نے امریکہ کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔
امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا گیا، روس نے اجلاس کے دوران سلامتی کونسل کے دیگر رکن ملکوں سے اتفاق نہیں کیا۔ چینی سفیر نے اجلاس کے دوران کہا کہ یہ غیر معمولی بات ہے کہ سلامتی کونسل نے کچھ نہیں کہا ورنہ عام شہریوں کے خلاف کیے گئے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ روسی سفیر کا اجلاس کے دوران فوری جنگ بندی اور بامعنیٰ مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ سلامتی کونسل فلسطین سے متعلق دہائیوں پہلے طے معاہدے پر عمل کرے۔
فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سفارت کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے پر توجہ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ میڈیا اور سیاست دانوں کی زبان اس وقت کھلتی ہے جب اسرائیلی مارے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ وہ وقت نہیں ہے جہاں اسرائیل کو مزید کچھ کرنے دیا جائے بلکہ یہ اسرائیل کو بتانے کا وقت ہے کہ اسے راستہ بدلنے کی ضرورت ہے اور امن کا ایسا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے جہاں نہ فلسطینی مارے جائیں اور نہ ہی اسرائیلی۔