غزہ: لبنان کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین حملہ کیا گیا جس میں اسرائیل کے سات فوجی معمولیی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان اسرائیل سرحد پر ایران کے حمایت یافتہ گروپ اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے، جس سے مشرق وسطیٰ کا تازہ ترین جنگ میں ایک اور محاذ کی طرف بڑھنے کا خطرہ کا امکان ہے۔ 5 نومبر کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک خاتون اور تین بچے ہلاک ہونے کے بعد لبنان کا اسرائیل سرحد پر حملہ سب سے سنگین واقعہ تھا۔ اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ اسرائیلی شہریوں پر حزب اللہ کا حملہ انتہائی سنگین تھا۔
اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی جنگ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لیکن وہ شمال میں بھی انتہائی اعلیٰ سطح پر تیار ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کے پاس شمال میں بھی سیکورٹی کی صورتحال کو تبدیل کرنے کے آپریشنل منصوبے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "آج کے اوائل میں شمالی اسرائیل میں منارا کے علاقے میں مارٹر گولے گرنے کے نتیجے میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے سات فوجی ہلکے سے زخمی ہوئے۔ تاہم ان میں سے دو فوجی اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔
- غزہ میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد گیارہ ہزار سے تجاوز
غزہ پٹی پر 7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد 11,180 سے تجاوز ہو گئی ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابط نے شفا میڈیکل کمپلیکس میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ کل جاں بحق ہونے والوں میں 4,609 بچے اور 3,100 خواتین شامل ہیں جب کہ 28,000 سے زیادہ زخمی ہیں۔ الثوابط نے کہا کہ غزہ میں 22 ہسپتالوں اور 49 مراکز صحت نے اسرائیلی حملوں اور پاور جنریٹرز کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کی کمی کی وجہ سے کام بند کر دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر شفا میڈیکل کمپلیکس کے انتہائی نگہداشت یونٹ، سرجری کی عمارت اور میٹرنٹی وارڈ پر حملے شروع کرنے کا الزام لگایا اور غزہ میں لڑائی کو روکنے اور وہاں کے لوگوں تک ایندھن سمیت تمام انسانی امداد پہنچانے کے لیے فوری عالمی کوششوں کی اپیل کی ہے۔
- عالمی ادارہ صحت کا غزہ کے الشفاء ہاسپٹل سے دوبارہ رابطہ منقطع
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے لگاتار حملوں اور غزہ کے علاقوں میں شدید لڑائی کے باعث غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال کے ساتھ تمام رابطے منقطع کردیے ہیں۔ اتوار کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ "چونکہ ہسپتال کو بار بار حملوں کا سامنا کرنے کی خوفناک رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ "ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ اسپتال سے فرار ہونے والے کچھ لوگوں پر فائرنگ کی جارہی ہے، یہاں تک کہ زخمی افراد کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے"۔
فلسطینی وزارت صحت کی تازہ ترین تازہ اطلاع کے مطابق پیر کی صبح تک تقریبا چھ سو داخل مریض، 200-500 ہیلتھ ورکرز اور تقریباً 1500 اندرونی طور پر بے گھر افراد اب بھی اسپتال کے اندر موجود ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ "بجلی، پانی اور خوراک کی کمی، زندگیوں کو فوری طور پر خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ہسپتال سے باہر کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے"۔ ڈبلیو ایچ او کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال پر گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران متعدد حملے کیے گئے ہیں جس میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
- حماس کی یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات معطل کرنے کی تردید