نیویارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ زدہ غزہ کی نصف آبادی بھوک سے مر رہی ہے کیونکہ ضروری سامان کا صرف ایک حصہ ہی غزہ کی پٹی کے اندر پہنچ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے ہفتہ کوکہا کہ "ضروری فراہمی کا صرف ایک حصہ غزہ کی پٹی میں داخل ہو رہا ہے اور 10 میں سے 9 افراد کو ہر روز کھانا نصیب نہیں ہورہا ہے۔
سکاؤ نے کہا کہ غزہ کے حالات ایسے ہیں کہ وہاں ضروری امدادی سامان کا پہنچنا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے حماس کے خاتمے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے غزہ پر فضائی حملے جاری رکھنے ہوں گے۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے گزشتہ روز بی بی سی کو بتایا کہ کسی بھی شہری کی موت اور ان کی تکلیف کی صورتحال دردناک ہے، لیکن ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہم غزہ کی پٹی کے اندر جہاں تک ممکن ہو پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی نے اپنے فوجیوں سے کہا کہ فوج کو زیادہ محنت کرنی ہوگی کیونکہ ہم دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ اس بات کا اشارہ کہ ان کا نیٹ ورک ختم ہو رہا ہے۔ دریں اثنا، بائیڈن انتظامیہ نے ایک ہنگامی قانون کے ذریعے کانگریس (پارلیمنٹ) کو نظرانداز کرکے اسرائیل کو تقریباً 14,000 راؤنڈ ٹینک گولہ بارود کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔