اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پنجاب میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے کو نہ صرف مسترد کر دیا ہے بلکہ حکومت نے اپنی قانونی ٹیم کو سپریم کورٹ کے فیصلے کو واپس لینے کے طریقے تلاش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پنجاب اور کے پی میں 30 اپریل سے 8 اکتوبر تک انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ای سی پی کے 22 مارچ 2023 کے حکم نامے کو غیر آئینی، دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کر دیا تھا اور 14 مئی کو انتخاب کرانے کا حکم بھی دے دیا۔
وفاقی کابینہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی فیصلہ ہے اس لیے کابینہ اسے مسترد کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ نافذ العمل نہیں ہے۔ حکومت اس فیصلے کے حوالے سے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائے گی۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ حکمران اتحادی جماعتیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر پارلیمنٹ میں بات کریں گی اور اس پر کوئی قانوںی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ الیکشن کو کسی طرح سے اکتوبر تک ملتوی کیا جاسکے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے ٹوئٹر پر لکھا کہ جس فیصلے کو سپریم کورٹ کے ججز کی اکثریت نہیں مان رہی، ہم سے کہا جا رہا ہے وہ فیصلہ مانو! وہ فیصلہ جس کو معزز جج صاحبان فیصلہ ہی ماننے سے انکاری ہیں، اس کو قوم پر مسلط کیا جا رہا ہے! یہ پہلی بار سنا ہے!