اردو

urdu

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 12, 2023, 9:52 AM IST

ETV Bharat / international

القدس اسپتال میں ایندھن ختم، متعدد اسپتالوں کی سروس بند

اسرائیل کی لگاتار بمباری سے متاثرہ غزہ کی پٹی میں متعدد اسپتالوں میں طبی خدمات بند کردی گئی ہیں۔ القدس اسپتال میں ایندھن ختم ہونے کے ساتھ ہی زیادہ تر خدمات بند ہو گئی ہیں۔ جبکہ مصر کا رفح بارڈر آج دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

India votes in favour of UN
India votes in favour of UN

یروشلم: غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد اسپتالوں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں۔القدس اسپتال میں ایندھن ختم ہوچکا ہے اور زیادہ تر خدمات بند ہو گئی ہیں ۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان ڈاکٹر عبدالجلیل حنجل نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد ہسپتالوں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں۔ انہوں نے العربیہ کے ساتھ فون پر گفتگو میں کہا کہ فلسطینی ہلال احمر کو القدس ہسپتال میں طبی عملے تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ القدس ہسپتال میں ایندھن ختم ہوچکا ہے اور زیادہ تر خدمات بند ہو گئی ہیں۔ فلسطینی ہلال احمر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ٹینک مغربی غزہ شہر میں القدس اسپتال سے 20 میٹر کے فاصلے پر موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی فورسز ہسپتال پر براہ راست فائرنگ کر رہی ہیں۔

قبل ازیں غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل محمد زقوت نے بتایا تھا کہ الشفا میڈیکل کمپلیکس کی بجلی منقطع ہونے اور اس کا ایندھن مکمل طور پر ختم ہونے کے بعد اس کی سروس بند ہوگئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج ہسپتال کو مکمل طور پر گھیرے میں لے رہی ہے۔ اس کے آس پاس میں قتل و غارت گری کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ اسرائیلی فورسز دنیا کے سامنے ہسپتال کے سامنے فلسطینیوں کو مار رہی ہیں اور کوئی انگلی تک نہیں اٹھا رہا۔

فلسطینی خاتون وزیر صحت ’’می الکیلہ‘‘ نے کہا کہ غزہ میں ہسپتالوں، میڈیکل اور ایمبولینس کی ٹیموں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک جنگی جرم اور نسل کشی ہے۔ خاتون وزیر نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتالوں پر بمباری کی، ان کا محاصرہ کیا اور ان کے اندر موجود افراد کو قتل کیا ہے۔ پانی، ایندھن اور بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ طبی سامان کو پہنچنے سے روک دیا گیا ہے۔ الشفاء کمپلیکس پر سفید فاسفورس سے بھی بمباری کی گئی ہے۔ ’’می الکیلہ‘‘ نے یہ بھی کہا کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں مریضوں کو ناگزیر موت کا خطرہ ہے۔ "انتہائی نگہداشت میں 39 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کسی بھی وقت جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔ ایک بچہ ہفتہ کے روز صبح مر بھی گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہسپتالوں میں ایندھن نہیں لایا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتالوں میں ایندھن نہ لانا باقی افراد کے لیے سزائے موت ہو گا اور ایندھن ختم ہونے کے بعد انکیوبیٹرز جلد کام کرنا چھوڑ دیں گے۔ ’’می الکیلہ‘‘ نے ہسپتالوں کے ہولناک مناظر کے بارے میں بھی بتایا کہ یہاں فرش پر بغیر اینستھیزیا کے اور موبائل فون کی روشنی سے سرجری کی جا رہی ہے۔ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ کے 30 میں سے 20 اسپتالوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔

رفح بارڈر دوبارہ کھولا جائے گا

غزہ کی زمینی پٹی سے مصر جانے والی رفح بارڈر غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والوں اور ان کے زیر کفالت افراد کے لیے اتوار کی صبح سے دوبارہ کھول دی جائے گی۔ مصر میں غزہ کی پٹی اور جزیرہ نما سینائی کے درمیان رفح بارڈر واحد سرحد ہے جو اسرائیل کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ سرحد اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے سے کھول دی جائے گی۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی رفح بارڈر سے مزید امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے کیونکہ وہاں طبی اور دیگر ضروری سامان کی شدید قلت اور اشد ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:غزہ میں گیارہ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک، نیتن یاہو نے ہلاکتوں کیلئے حماس کو ذمہ دار ٹھہرایا

ہندوستان کا اسرائیل کے خلاف ووٹ

وہیں دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کی گئی ہے۔ ہندوستان نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے مسودے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس میں جنگ زدہ فلسطین میں اسرائیلی بستیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مسودے کے حق میں 145 سے زائد ممالک نے ووٹ دیا جس میں "مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے اور مقبوضہ شام کے گولان میں مختلف قسم کی بستیوں کی مذمت کی گئی تھی۔

فلسطینی حمایت یافتہ اقوام متحدہ کی قرارداد اگلے ہفتے کے اوائل میں سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے لیے پیش کی جا سکتی ہے۔ یہ قرار داد تمام اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرے گی۔ اسرائیلی بستیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد کا مسودہ جمعرات 9 نومبر کو منظور کیا گیا۔ قرارداد کے مسودہ کا عنوان "مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم اور مقبوضہ شامی گولان میں اسرائیلی بستیاں" تھا۔ اس قرار داد کو بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details