پیرس: فرانس میں پیرس کے مضافاتی علاقے نانٹیرے میں منگل کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ایک نوجوان کار ڈرائیور کو پولیس افسر کے ہاتھوں گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد فرانس بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جو پانچویں روز بھی جاری ہیں اور پولیس و مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اس معاملے میں اب تک 1300 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فرانس کے مارسیلے شہر میں پانچویں روز بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ایک ویڈیو میں پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے ایک ٹویٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سخت کارروائی کی تعریف کی۔ ہفتے کے روز ملک بھر میں تقریباً 45,000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ جمعہ کی رات 1300 سے زیادہ اور جمعرات کو 900 سے زیادہ گرفتاریاں کی گئیں۔ فرانسیسی میڈیا نے بتایا کہ علاقے میں مظاہرین کے ایک بڑے گروپ اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔
سوشل میڈیا پر مظاہرین کو وہاں جمع ہونے کی کال دی گئی لیکن پولیس کی موجودگی کی وجہ سے لوگ دور ہی رہے۔ دارالحکومت کی پولیس نے کہا کہ انہوں نے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ پیرس میں 21:00 بجے کے بعد دوسری رات چلنے والی تمام بسوں اورٹراموں کو روک دیا گیا۔ فرانسیسی وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے امن برقرار رکھنے کی کوششوں کی نگرانی کے لیے پیرس میں قومی پولیس کے کمانڈ روم کا دورہ کیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان پُرتشدد مظاہروں کے دوران 79 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور 58 تھانوں پر حملے ہوئے۔ بی ایف ایم ٹی وی کے مطابق جمعہ کی شام مارسیلے کے اولڈ پورٹ میں ایک دھماکہ بھی ہوا، لیکن کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔