اسلام آباد: پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار 162 ہوگئی اور شمال سے آنے والے سیلاب نے دریا کے بند کو توڑنا شروع کر دیا ہے جس سے سندھ کے ضلع دادو میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے۔ پاکستان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی یومیہ رپورٹ کے مطابق 14 جون سے اب تک ساڑھے 3 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ مزید برآں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً ایک ہزار 941 افراد زخمی جبکہ 36 ہلاک ہوئے۔Floods in Pakistan
دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ضلع میں 12 لاکھ افراد متاثر اور بے گھر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیرپور ناتھن شاہ اور تعلقہ جوہی میں مین نارا ویلی نہر میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے جو دادو شہر سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ اگر ایم این وی نہر میں پانی کی سطح بڑھتی رہی تو دادو شہر شدید متاثر ہو گا۔ دادو سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شہر کو سیلاب کے خطرے کا سامنا ہے اور سیلابی پانی کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مشینری لگا دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں رواں سال اگست تک کی سہ ماہی میں کل 390.7 ملی میٹر (15.38 انچ) یا 30 سالہ اوسط سے تقریباً 190 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے، اس سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 30 سال کی اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔ علاوہ ازیں شمالی پہاڑوں سے آنے والا سیلاب گھروں، کاروباروں، بنیادی ڈھانچے اور فصلوں کو بہا لے گیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد، یا 22 کروڑ نفوس کی قوم کا 15 فیصد متاثر ہوا ہے۔
اس وقت ملک کے شمال میں موجود چوٹیوں اور جنوبی میدانی علاقوں تک بہنے والے دریائے سندھ میں پانی کی بھاری مقدار موجود ہے۔ضلع شکارپور میں 27 سالہ دیہاتی فیاض علی اپنے خاندان کو محفوظ مقام پر پہنچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں لیکن سیلابی پانی میں گھرے اپنے چھوٹے سے گھر کو بچانے کی امید کم ہے۔بہت سے دیہاتیوں کی طرح فیاض علی نے کہا کہ انہیں ابھی تک کوئی مدد موصول نہیں ہوئی جبکہ گھر بھی کسی وقت گرنے والا ہے اور ڈوب گیا ہے۔