اردو

urdu

By

Published : Jan 11, 2023, 8:19 PM IST

ETV Bharat / international

UN Reports پچاس لاکھ بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی 2021 کے دوران موت کے منہ میں چلے گئے

اقوام متحدہ کے مطابق سال 2021 میں تقریباً 50 لاکھ بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ 5 سال سے 24 سال کی عمر کے درمیان مزید 21 لاکھ بچے اور نوجوان لقمہ اجل ہوگئے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ کے خطے بچوں کی اموات کے لحاظ سے سب سے بدترین رہے۔ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کے روز جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2021 میں تقریباً 50 لاکھ بچے 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ 5 سال سے 24 سال کی عمر کے درمیان مزید 21 لاکھ بچے اور نوجوان جان کی بازی ہار گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کو اپنی پیدائش کے مقامات کی بنیاد پر زندہ رہنے کے حوالے سے مختلف مشکل صورتحال اور مواقع کا سامنا رہا جبکہ اس حوالے سے سب سے زیادہ بوجھ سب صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا پر ہے۔رپورٹ کے مطابق سب صحارا افریقہ میں عالمی سطح پر زندہ بچے پیدا ہونے کا تناسب صرف 29 فیصد تھا جبکہ 2021 میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی مجموعی اموات کا تناسب 56 فیصد اس خطے میں رپورٹ کیا گیا اور اسی طرح مجموعی اموات میں سے 26 فیصد جنوبی ایشیا میں رپورٹ ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے سب صحارا افریقا کے بچوں کی بچپن میں موت کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، یہ یورپ اور شمالی امریکا میں بچوں کو درپیش خطرات سے 15 گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان میں سے بہت سی اموات کو بنیادی ضروریات زندگی تک مناسب رسائی، زچہ، بچہ کو بچپن اور نوعمری کے دوران اعلیٰ معیار کی طبی نگہداشت فراہم کرکے روکا جا سکتا تھا۔

اقوام متحدہ کے انٹر ایجنسی گروپ فار چائلڈ مورٹیلٹی ایسٹی میشن (یو این آئی جی ایم ای) کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری 2021 میں اپنے کم عمر ترین اور سب سے کمزور ارکان کے ساتھ کیے گئے وعدے کو نبھانے میں ناکام رہی۔ صحت، غذائیت، آبادی، عالمی بینک اور گلوبل فنانسنگ فیزیبلٹی کے گلوبل ڈائریکٹر نے صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی ان اموات کی تعداد کی وجہ وہ لاکھوں بچے اور خاندان ہیں جنہیں ان کے صحت کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 سال سے کم عمر کی عالمی شرح اموات میں صدی کے آغاز سے اب تک 50 فیصد کمی آئی ہے جبکہ بڑے بچوں اور نوجوانوں میں شرح اموات میں 36 فیصد کمی آئی ہے اور مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح میں 35 فیصد کمی آئی ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بچوں کی اموات کی موجودہ شرح برقرار رہی تو 2022 سے 2030 کے درمیان تقریباً ایک کروڑ 90 لاکھ بچے، نوعمر اور 5 سے 24 سال کی عمر کے نوجوان موت کے منہ میں چلے جائیں گے، ان اموات میں سے 70 فیصد سے زیادہ جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ میں ہونے کے خدشات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: UN Help South Sudan جنوبی سوڈان کو ایک کروڑ چالیس لاکھ امریکی ڈالر کی امداد

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details