اردو

urdu

ETV Bharat / international

Muslim Body Cremated in Germany لاشوں کی شناخت میں غلطی، مسلمان کی لاش جلا کر راکھ  کو ورثا کے حوالے کیا گیا

جرمنی میں دو افراد کی لاشوں کی غلط شناخت کی وجہ سے ایک مسلمان کی میت کو دفن کیے جانے کے بجائے نذر آتش کردیا گیا۔ مرحوم کے اہل خانہ کی شکایت پر پولیس نے مردہ خانے کے عملے کو شامل تفتیش کرکے باقاعدہ تفتیش شروع کردی ہے۔ Muslim Body Cremated in Germany

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Dec 27, 2022, 10:53 PM IST

برلن: اسپتال کے مردہ خانے رکھی مسلمان شخص کی لاش کو اسلامی طریقے کے مطابق دفنانے کے بجائے جلا کر اس کی راکھ ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جرمن شہر ہینوور میں دو افراد کی لاشوں کی شناخت غلطی سے بدل جانے کے بعد ایک مسلمان کی میت دفن کیے جانے کے بجائے نذر آتش کردی گئی۔ مرحوم کے اہل خانہ کی شکایت پر پولیس نے مردہ خانے کے عملے کو شامل تفتیش کرکے باقاعدہ تفتیش شروع کردی ہے۔Muslim Body Cremated in Germany

ذرائع کے مطابق شمالی جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے دارالحکومت ہینوور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہینوور میڈیکل یونیورسٹی (ایم ایچ ایچ) کی انتطامیہ نے اس نادانستہ غلطی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایم ایچ ایچ کی طرف سے جاری کردہ ایک معذرتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ہینوور میڈیکل یونیورسٹی دو لاشوں کی شناخت کے حادثاتی طور پر بدل جانے کے نتیجے میں پیش آنے والے اس واقعے پر گہرے افسوس اور متعلقہ مسلمان کے اہل خانہ اور لواحقین کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جس مسلمان کی میت کو گزشتہ جمعے کے روز غلطی سے نذر آتش کر دیا گیا تھا وہ ایک 71 سالہ مرد اور ترک شہری تھا۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مسلم مرد کی میت کو جس دوسرے شخص کی لاش سمجھ کر نذر آتش کر دیا گیا تھا وہ ہینوور ہی کے علاقے سے تعلق رکھنے والا ایک 81 سالہ غیر ملسم مرد تھا۔

ہینوور میڈیکل یونیورسٹی کے عملے کو اپنی غلطی کا احساس اس وقت ہوا جب انتقال کر جانے والے ترک شہری کے اہل خانہ اس کی تدفین کی تیاریاں کر رہے تھے اور متوفی کی میت کے بجائے ایک راکھ دان میں اس کی راکھ اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی۔ اس غلطی کے انکشاف کے بعد متوفی ترک شہری کے لواحقین نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کر دی، جس کی طرف سے تفتیش جاری ہے۔

ہینوور پولیس کے ترجمان کے مطابق ہم دونوں متاثرہ خاندانوں کے ارکان کے ساتھ رابطے میں ہیں مگر اس واقعے کی ایک قابل سزا مجرمانہ واقعے کے طور پر چھان بین نہیں کی جا رہی کیونکہ یہ ایک غلط فہمی تھی، جس میں اب تک کسی بھی دانستہ مجرمانہ اقدام کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ (یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details