یروشلم: اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو پارٹی کے وزیر ایتامر بین گویر مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں سیکورٹی کے ساتھ داخل ہوئے۔ اسرائیلی وزیر کے اس عمل سے فلسطینیوں کی جانب سے شدید ردعمل کا خطرہ ہے کیونکہ انھوں نے اس فعل کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق بین گویر کو منگل کے روز اس مقام پر سخت سکیورٹی میں دیکھا گیا۔ Israeli minister in Al Aqsa compound
وزیر بین گویر نے اپنے ترجمان کی طرف سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ہماری حکومت حماس کی دھمکیوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ اس سے قبل غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والے فلسطینی گروپ نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی اقدام ایک سرخ لکیر کو عبور کرے گا۔
بین گویر ان اسرائیلی وزیروں میں سے ایک ہیں جو طویل عرصے سے مقدس مقام تک یہودیوں کی زیادہ سے زیادہ رسائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، جس مطالبے کو فلسطینی، اشتعال انگیزی اور اقصیٰ کمپاؤنڈ پر مکمل اسرائیلی کنٹرول حاصل کرنے کے ممکنہ پیش خیمہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔جبکہ معروف ربی یہودیوں کو سائٹ پر نماز پڑھنے سے منع کرتے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق بین گویر نے اپنے دورے کے بعد ٹویٹر پر لکھا کہ یہ سائٹ سب کے لیے کھلی ہے اور اگر حماس مجھے دھمکی دیتی ہے تو وہ مجھے روکے گی، انہیں سمجھنا چاہیے کہ وقت بدل گیا ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے عربی زبان کے ترجمان کے طور پر طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے اوفیر گینڈل مین نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ بین گویر کے جانے کے بعد مقدس مقام پر صورتحال مکمل طور پر پرسکون ہے۔