کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بدھ کو وزارت خارجہ کے سامنے ایک خودکش حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے۔ طالبان کے زیر انتظام وزارت اطلاعات کے ایک اہلکار استاد فریدون نے رائٹرز کو بتایا کہ بمبار نے وزارت خارجہ میں داخل ہونے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ طالبان کی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے حکام نے ابھی تک اس مہلک دھماکے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس سے قبل کابل کے سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کے ترجمان خالد زادران نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ آج تقریباً شام 4:00 بجے وزارت خارجہ کی سڑک پر ایک دھماکہ ہوا، جس میں بدقسمتی سے بہت سی ہلاکتیں ہوئیں۔ زادران نے کہا کہ سیکورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئی ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق مبینہ طور پر دھماکہ اس وقت ہوا جب چینی وفد وزارت خارجہ میں طالبان سے ملاقات کر رہا تھا۔ اطلاعات و ثقافت کے نائب وزیر مہاجر فراہی نے اے ایف پی کو بتایا، آج وزارت خارجہ میں ایک چینی وفد کا آنا تھا، لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ وہ دھماکے کے وقت وہاں موجود تھے یا نہیں۔
الجزیرہ کے مطابق جائے وقوع کے نزدیک ایک جمشید کریمی نے کہا کہ وہ میری گاڑی کے پاس سے گزرا اور چند سیکنڈ کے بعد ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ میں نے اس آدمی کو خود کو دھماکے سے اڑاتے ہوئے دیکھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان میں سے کتنے ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان کا دعویٰ ہے کہ 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک کی سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے لیکن درجنوں بم دھماکے اور حملے ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر کا دعویٰ داعش (ISIS) گروپ کے مقامی گروپ نے کیا ہے۔ کم از کم پانچ چینی شہری اس وقت زخمی ہوئے جب گزشتہ ماہ کابل میں چینی کاروباری افراد کے لیے مشہور ہوٹل پر مسلح افراد نے دھاوا بول دیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔اس کے علاوہ دسمبر میں کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی جس کی اسلام آباد نے اپنے سفیر کے خلاف قاتلانہ کوشش کے طور پر مذمت کی تھی۔
گزشتہ اکتوبر میں کابل میں وزارت داخلہ کی عمارت کے سامنے ایک مسجد پر حملے میں چار افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے تھے اور روسی سفارت خانے کے دو عملے کے ارکان ستمبر میں ان کے مشن کے باہر ایک خودکش بم دھماکے میں مارے گئے تھے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کی اقلیتی برادریوں کے افراد سمیت دیگر حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔